پاکستان میں نیا ڈرون حملہ، پچیس افراد ہلاک
22 اپریل 2011یہ حملہ سال رواں کا بیسواں حملہ ہے اس سے قبل سترہ مارچ کو دتہ خیل میں جرگے پر ہونے والے حملے میں 45 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں سینکڑوں کی تعداد میں عسکریت پسندوں نے جندول کے مقا م پر ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس میں 14سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ سات زخمی ہوئے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مبینہ امریکی جاسوس طیارے نے شمالی وزیرستان کے علاقہ حسن خیل میں واقع ایک گھر پر چار میزائل داغے جس کے نتیجے میں خواتین اوربچوں سمیت 25 افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان اورامریکہ کے درمیان ڈرون حملوں کے باعث تعلقات میں گزشتہ کئی ماہ سے کشیدگی پائی جاتی ہے امریکی حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے احداف کے حصول تک ڈرون حملے بند نہیں کریں گے۔
حالیہ حملہ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن کے پاکستان کے سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات کے دوسرے روز ہوا۔ پاکستان کے وزیر داخلہ کا کہنا کہ ڈرون حملوں کو روکنا یا ان طیاروں کو گرانا پاکستان کے لیے مشکل بات ہے جبکہ قبائلی عوام اور صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کھل کر اس کی مخالفت کررہی ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت ڈرون حملوں کی مخالف ہے۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”ہم ڈورن حملوں کے خلاف ہیں یہ سراسر ہماری خودمختاری کے خلاف ہے،جب اس میں بے گناہ لوگ مرتے ہیں تو دہشت گردوں کے ساتھ لوگوں کی ہمدردی میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ ڈرون حملے کرنے والوں کے خلاف نفر ت پیدا ہوتی ہے۔ جب ڈرون حملوں میں دہشت گرد مرتے ہیں تو حملے کرنے والوں کے ساتھ جوا ز پیدا ہوتا ہے لہذا اس جواز کوختم کرنے کے لیے ہمیں خود دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔‘‘
ہم چاہتے ہیں کہ ڈرون حملے نہ ہوں اور دہشت گردی ختم ہونی چاہیے اگر ڈرون حملے لازمی ہیں تو امریکہ تمام ٹیکنالوجی پاکستان کے حوالے کردے اورپاکستان خود ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرے اس طرح اعتماد بھی بحال ہوگا اوردہشت گردی کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے۔
جہاں صوبائی حکومت ان حملوں کی مخالفت کرتی ہے وہاں گزشتہ روز خیبر پختونخوا کی منتخب اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے مرکزی حکومت سے ڈرون حملے بند کرانے اور امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کرنےکا مطالبہ بھی کیا ہے یہ قرارداد سنیئر صوبائی وزیر نے ایوان میں پیش کی تھی۔
پاکستانی عوام ان حملوں کے خلاف وقتاََ فوقتاََ احتجاج کرتے رہے ہیں تاہم اس مرتبہ سیاسی طور ڈرون حملوں کی مخالفت کے لیے عوام کو سڑکوں پر لایا جارہا ہے۔
اس احتجاجی دھرنے کا اہتمام پاکستان تحریک انصاف نے کیا ہے پشاور میں دو روز تک جاری رہنے والے اس احتجاجی دھرنے میں دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی شرکت کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع لوئر دیر کے علاقہ جندول میں سینکڑوں عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ کیا جس میں 17اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے سکیورٹی فورسز نے علاقے میں کرفیو نافذ کرکے مبینہ دہشت گردوں کےخلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: عصمت جبیں