1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تعليمپاکستان

پاکستان میں پہلی مرتبہ خصوصی بچوں کے لیے نصاب متعارف

18 دسمبر 2022

کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر نےخصوصی بچوں کے لیے تیار کردہ پہلا تعلیمی نصاب متعارف کروایا ہے۔ اس کا مقصد ان کے لیے ایسی تعلیم تک رسائی ممکن بنانا ہے جس سے انہیں خود مختار اور معاشرے کا کامیاب فرد بنانے میں مدد حاصل ہو۔

https://p.dw.com/p/4L4iF
Pakistan l Programm für Kinder mit Handicap
تصویر: KARACHI VOCATIONAL TRAINING CENTER, KVTC

گذشتہ ہفتے کراچی میں پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر نے خصوصی بچوں کے لیے پاکستان کا پہلا تعلیمی نصاب متعارف کروایا ہے۔ اس نصاب کو کئی برس کی شبانہ روز محنت اور تحقیق کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ اس نصاب کا باقاعدہ افتتاح وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے خصوصی افراد صادق امین میمن نے  گذشتہ ہفتے ایک پر وقار تقریب میں کیا۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب صادق امین کا کہنا تھا کہ یہ نصاب نا صرف سندھ بلکہ پاکستان بھر میں کسی بھی طرح کی معذوری کا شکار بچوں میں علم کی روشنی پھیلانے کے ساتھ ان کی فلاح و بہبود اور خود مختاری میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ اس تقریب میں ملک بھر سے تعلیم، سماجی بہبود اور کار پوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نئے نصاب کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کی ایڈ منسٹریشن منیجر فرحین عامر نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کسی طرح کی معذوری کا شکار بچوں کے لیے سکولوں کی تعداد بہت کم ہے اور انھیں دیگر سکولوں میں رائج نصاب ہی پڑھایا جاتا ہے۔ حالانکہ ان بچوں کو پڑھانے اور سکھانے کے علیحدہ چیلنجز ہوتے ہیں۔

Pakistan l Programm für Kinder mit Handicap
 یہ نیا نصاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں اکیڈیمک یا تعلیمی سطح پر پڑھایا جانے والا مواد شامل ہے جس میں انگریزی، ریاضی اور اردو کے مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ تصویر: KARACHI VOCATIONAL TRAINING CENTER, KVTC

خصوصی بچوں کے حوالے سے عموما یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ تکنیکی شعبہ جات میں کافی تیز ہوتے ہیں۔ اگر انھیں ایک مخصوص نصاب کے ساتھ تربیت یافتہ اساتذہ پڑھائیں تو جلد کو ئی بھی ہنر سیکھ کر یہ خود مختار اور معاشرے کا کامیاب فرد بن سکتے ہیں۔ یہی امر نیا نصاب تشکیل دینے کی تحریک بنا۔

اس نصاب کی خصوصیات کیا ہیں؟

فرحین عامر نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نصاب کی تیاری میں ان کے علاوہ سینٹر کی پرنسپل ثنا ایاز، ڈائریکٹر ری ہیبیلی ٹیشن عامر شہاب، منیجر نصاب عمران سہیل اور فیملی ریلیشن منیجر سبین وقار کی دن رات کی محنت شامل ہے۔ 

 یہ نیا نصاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں اکیڈیمک یا تعلیمی سطح پر پڑھایا جانے والا مواد شامل ہے جس میں انگریزی، ریاضی اور اردو کے مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ ان مضامین کے ذریعے بچوں کو بنیادی تعلیم جیسے لکھنا، پڑھنا اور حساب سکھانا ہے۔ اس میں بچوں اور اساتذہ  کی تربیت کے لیے گائیڈ بکس دونوں شامل کی گئی ہیں۔

 فرحین عامر مزید بتاتی ہیں کہ نصاب کے دوسرے حصے میں ووکیشنل ٹریننگ سے متعلق مواد شامل کیا گیا ہے جس میں ہم نے پندرہ لوکیشنز کو کور کیا ہے۔ اس میں والدین اور اساتذہ دونوں کے لیے سٹیپ بائی سٹیپ  گائیڈ بھی شامل ہیں تاکہ جب وہ بچوں کو یہ تکنیک سکھانے میں زیادہ دشواری کا سامنا نہیں ہو۔

Pakistan l Programm für Kinder mit Handicap
خصوصی بچوں کو ایک مخصوص نصاب کے ساتھ تربیت یافتہ اساتذہ پڑھائیں تو جلد کو ئی بھی ہنر سیکھ کر یہ خود مختار اور معاشرے کا کامیاب فرد بن سکتے ہیں۔ تصویر: KARACHI VOCATIONAL TRAINING CENTER, KVTC

یہ نصاب کس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے؟

فرحین عامر نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نصاب کی تیاری میں ان کی ٹیم کے علاوہ خصوصی بچوں کا بھی ایک اہم کردار ہے۔ اکیڈیمک نصاب ڈیزائن کرتے ہوئے متعدد خصوصی بچوں کو  کافی عرصے تک آبزرو کیا گیا اور یہ نوٹ کیا گیا کہ وہ کس طرح با آسانی انگریزی، اردو اور ریاضی سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''ہم نے اپنی تحقیق کے نتائج کو مد نظر رکھ کر ان تمام مسائل کے حل کو نئے نصاب میں شامل کرنے کی کوشش کی ہے جو کسی بھی طرح کی معذوری کا شکار افراد کو درپیش ہوتے ہیں۔‘‘

فرحین بتاتی ہیں کہ اس کو باآسانی ایک مثال سے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ ڈاؤن سائینڈروم کا شکار بچوں کو عموما کچھ سکھانے میں بہت زیادہ دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم نے ایک لمبے عرصے تک ان بچوں کا مشاہدہ کر کے ان تکنیکی نکات کو نوٹ کیا کہ ڈاؤن سا ئینڈرم کا شکار بچے کس طرح سیکھتے یا ایکٹیویٹیز میں دلچسپی لیتے ہیں، ان نکات کو نئے نصاب میں ہائی لائٹ کر دیا گیا ہے۔

اساتذہ کی ٹریننگ گائڈز کی خصوصیات کیا ہیں؟

فرحین عامر کے مطابق کسی معذوری کا شکار بچے کو پڑھانے کے لیے متعدد دیگر عوامل کے علاوہ استاد کو اس کی نفسیات اور رجحانات کا بہت زیادہ خیال کرنا پڑتا ہے۔ یہ حساس بچے معاشرے کے منفی روویوں کے باعث تنہائی کا شکار ہوتے ہیں۔ عموما ایسے بچوں کا رجحان اکیڈیمک سے زیادہ ووکیشنل تعلیم کی طرف ہوتا ہے اور اسے سیکھنے میں یہ غیر معمولی ذہانت  کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

لہذا اساتذہ کو ان بچوں کا رجحان اور صلا حیتیوں کو سمجھنے کے لئے تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم نے نئے نصاب میں جو گائڈ بکس شامل کی ہیں ان میں مرحلہ وار  تمام ہدایات شامل کی گئیں ہیں۔ ووکیشنل تعلیم  میں بچوں کو زیادہ سے ایکٹیویٹیز کروائی جاتی ہیں تو اس کے لئے بھی اساتذہ کو سٹیپ بائی سٹیپ مکمل معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

Pakistan l Programm für Kinder mit Handicap
یہ اکیڈیمک نصاب ڈیزائن کرتے ہوئے متعدد خصوصی بچوں کو  کافی عرصے تک آبزرو کیا گیا اور یہ نوٹ کیا گیا کہ وہ کس طرح با آسانی انگریزی، اردو اور ریاضی سیکھ سکتے ہیں۔تصویر: KARACHI VOCATIONAL TRAINING CENTER, KVTC

فرحین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی دنیا بھر میں معذور افراد کی بہتری، بحالی اور انھیں معاشرے کا اہم فرد بنانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ ہم نے بھی نئے نصاب کو جدید طریقوں سے بھر پور ہم آہنگ کرنے کی سعی کی ہے روزمرہ استعمال ہونے والے الیٹرانک آلات کے استعمال  کی معلومات بھی شامل کی ہیں۔ اساتذہ کی تربیت اور راہنمائی کے لیے ویڈیو اور آڈیو لنکس بھی شامل کیے گئے ہیں تاکہ اگر دوران تدریس انھیں کسی بچے کے ساتھ نئے مسائل کا سامنا ہو تو وہ ویڈیوز سے مدد لے سکیں۔

فرحین عامر کے مطابق اساتذہ کی گائڈ بکس سیٹ میں ہم نے ان تمام امور کو کور کرنے کی کوشش کی ہے جن پر ہمارے موجودہ تعلیمی نظام میں زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔ بچہ اگر تعلیمی میدان میں تیز نہیں ہے تو اس کا رجحان دیکھ کر اسے ووکیشنل یا تکنیکی تعلیم دی جانی چاہیے تاکہ وہ خود مختار  ہو اور اس کا اپنی صلاحیتوں پر اعتماد بڑھے۔