پاکستان: نوجوان مسیحی ’توہین مذہب‘ کے الزام میں گرفتار
20 اگست 2017اٹھارہ سالہ مسیحی نوجوان آصف مسیح کو پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نوجوان کو ’رنگے ہاتھوں‘ گرفتار کیا گیا۔
مشال خان کا قتل: آٹھ زیر حراست ملزمان پر فرد جرم عائد
گوجرانوالہ میں احمدی خاندانوں پر حملہ: تین ہلاک
نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی پولیس کے ایک اہلکار اصغر علی نے بتایا، ’’بارہ اگست کی رات پولیس کو اطلاع ملی کہ ایک مسیحی نوجوان ایک مزار کے باہر مبینہ طور پر قرآن کے اوراق جلا رہا ہے۔‘‘
اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کیس کی تفتیش کرنے والے پولیس اہلکار پرویز اقبال نے اے ایف پی کو بتایا، ’’جب پولیس نے مشتبہ ملزم کو حراست میں لیا تو قریبی پولیس چیک پوسٹ کے باہر دو سو کے قریب مرد جمع ہو گئے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے۔‘‘
پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ہونے والے افراد کئی مرتبہ ہجوم کے ہاتھوں قتل بھی کر دیے جاتے ہیں۔ تاہم اقبال کا کہنا تھا، ’’ہم نے خفیہ طور پر ملزم کو وزیر آباد کے ایک تھانے میں منتقل کر دیا، جہاں تفتیش کے دوران ملزم نے اقبال جرم کر لیا۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ اب لاہور کے اس مسیحی نوجوان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق آصف مسیح پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295-B کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اس پاکستانی قانون کے مطابق مسلمانوں کی مقدس کتاب کی توہین پر موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں توہین مذہب قابل سزا جرم اور ایک حساس معاملہ ہے۔ تاہم اس قدامت پسند معاشرے میں اکثر توہین مذہب کے الزامات کی تصدیق کیے بغیر ہی ہجوم کے ہاتھوں ہلاک کر دیے جانے کے واقعات دیکھے جا چکے ہیں۔
رواں برس جون میں ایک پاکستانی عدالت نے فیس بُک پر توہین مذہب کے مرتکب ہونے کے جرم میں ایک شخص کو سزائے موت سنائی تھی۔ مئی کے مہینے میں بھی ایک ہندو شہری کو مبینہ طور پر ’توہین آمیز‘ مواد شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اسے مارنے کے لیے مقامی تھانے پر ہجوم نے حملہ کر دیا تھا۔ اس واقعے میں ایک دس سالہ بچہ ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
لاہور میں مسیحی نوجوان پر توہین رسالت کا الزام: وجہ ’شراب نوشی کے بعد جھگڑا‘
پاکستان: توہین رسالت کے قانون میں ممکنہ ترمیم پر اختلاف رائے