1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے بھاری ہتھیار افغان سرحد پر پہنچا دیے

عابد حسین14 جون 2016

پاک افغان سرحد پر ہونے والی شیلنگ میں ایک پاکستانی فوجی افسر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہو گیا ہے۔ اِس شیلنگ کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J6Rt
afghanische Grenzsoldaten in Torkham Grenze zu Pakistan
تصویر: DW/O.Deedar

افغان سرحدی پولیس کمانڈر نے بھی اِس کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے اپنی فوج کی نفری میں اضافے کے ساتھ ساتھ بھاری ہتھیار بھی طورخم سرحد پر تعینات کر دیے ہیں۔ اِس سے قبل ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بھی اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا تھا کہ بھاری ہتھیاروں کے ساتھ تازہ دم فوجی دستے بھی افغان سرحد پر پہنچا دیے گئے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوج میں خاصی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے۔

Afghanistan Maj Ali Jawad Changezi
پاکستانی فوج کے افسر میجرجواد علی چنگیزی اتوار کی شیلنگ میں شدید زخمی ہونے کے ایک دن بعد ہسپتال میں فوت ہو گئے ہیںتصویر: ISPR

دونوں ملکوں کی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ اتوار کی دوطرفہ شیلنگ کے بعد ہوا ہے۔ گشیدگی کی وجہ طورخم سرحد پر گیٹ کی تنصیب ہے۔ افغان فوج کو اِس کے نصب کرنے پر اعتراض ہے۔ یہ گیٹ افغان سرحد سے پاکستانی علاقے میں نصب کرنے پر پاکستسانی فوج مصمم ارادہ رکھتی ہے۔

دریں اثناء اتوار کی جھڑپ میں ہونے والے افغان فوجی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ فوجی کی تدفین جلال آباد میں کی گئی اور اُس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ نمازِ جنازہ کے شرکاء نے جنازہ پڑھنے کے بعد پاکستان کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اسی طرح جنوبی افغان شہر لشکرگاہ میں بھی مشتعل افغانیوں نے ایک احتجاجی مظاہرے میں پاکستانی پرچم کو نذرِ آتش کرنے کے علاوہ پاکستان کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

سرحدوں پر شیلنگ اور کشیدگی کے تناظر میں افغانستان کی وزارت خارجہ نے کابل میں متعین پاکستانی سفیر کو طلب کر کے سرحد پر پاکستانی فوج کی شیلنگ اور ایک افغان فوجی کی ہلاکت پر حکومتی احتجاج کو رجسٹر کروایا۔ اسی طرح اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ نے بھی افغان ناظم الامور کو طلب کر کے حکومتی احتجاج کا اظہار کیا۔

پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ طورخم سرحد پر داخلے کے گیٹ کی تعمیر ازحد ضروری ہے کیونکہ اِسی کے ذریعے پاکستان داخل ہونے والے افغان باشندوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔ دوسری جانب افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ سرحد پر کسی بھی تعمیراتی منصوبے کے آغاز سے قبل پاکستانی حکومت کو باضابطہ طور پر کابل حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔

قبل ازیں اتوار کی شیلنگ میں زخمی ہونے والے پاکستانی فوج کے افسر میجرجواد علی چنگیزی کی پشاور میں نماز جنازہ ادا کی گئی ہے۔ اِس میں فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی شریک ہوئے۔ اتوار کے روز کی جھڑپ میں نو افغانی اور چھ پاکستانی فوجی زخمی ہوئے تھے۔ میجر چنگیزی طورخم سرحدی گزرگاہ کے قریب ہونے والی شیلنگ میں زخمی ہوئے تھے۔