پاکستان نے ماحولیاتی ہدف 10 سال پہلے ہی حاصل کر لیا
14 جولائی 2020اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی کے حوالے سے سالانہ رپورٹ گزشتہ روز پیش کی گئی، جس کے مطابق پاکستان نے 'کلائمیٹ ایکشن‘ کا ہدف نمبر تیرہ دس برس پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔ اس سالانہ رپورٹ میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے دنیا کے مختلف ممالک کی پیش رفت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ہدف نمبر تیرہ کا مقصد زیادہ سے زیادہ پودے لگانا، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور ماحول دوست یا صاف توانائی میں سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہیں۔
پاکستان نے ان تینوں اہداف کے لیے متعدد پروگرام شروع کر رکھے ہیں۔ ان میں ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام، کلین گرین پاکستان انیشی ایٹیو، کلین گرین پاکستان انڈیکس، پروٹیکٹیڈ ایریاز اینشی ایٹیو (15 نئے نیشنل پارکس کا قیام) اور گرین گروتھ جیسے پروگرام شامل ہیں۔ پاکستان ان پروگراموں پر عمل درآمد یو این ڈی پی کے تعاون سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان میں پائیدار ترقی اور اہداف کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر ملک امین اسلم کا کہنا تھا، ''پاکستان کے لیے یہ بہت خوشی کا دن ہے کہ اس سال پائیدار ترقی کا تیرہواں ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔‘‘
ملک امین اسلم کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے تمام ممالک کے ساتھ مل کر سن دو ہزار پندرہ میں پائیدار ترقی کے حوالے سے سترہ اہداف مقرر کیے تھے اور انہیں سن دو ہزار تیس تک مکمل کیا جانا ہے، ''یہ تیرہواں ہدف ہماری وزارت نے بھی حاصل کرنا تھا، جو بڑی خوشی کی بات ہے کہ وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیا گیا ہے۔‘‘
ایک عرصے تک پاکستان کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا رہا ہے، جہاں جنگلاتی رقبہ ہمیشہ کم ہوتا رہا ہے لیکن حالیہ چند برسوں کے دوران اس صورتحال میں تبدیلی پیدا ہوئی ہے۔ ورلڈ وائڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے حال ہی میں بلین ٹری منصوبے کا آغاز کیا تھا، جس کی وجہ سے صوبہ خیبرپختونخوا میں جنگلاتی رقبے میں چھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ملک امین اسلم کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ''اس پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پائیدار ترقی کے طے شدہ اہداف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کی پاکستان میں ترقیاتی عمل کی نگران نائب نمائندہ ایلونا نِکولیت کی طرف سے اس پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہے، ''یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ پروگرام کی طرف سے ہم پاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ہم سالانہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے جمع ہوئے ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ پاکستان نے پائیدار ترقی کے حوالے سے تیرہواں ہدف حاصل کر لیا ہے۔‘‘
وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کا ایک اہم پروگرام 'گرین اکانومی اور گرین فیوچر‘ بھی ہے۔ اس حوالے سے ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد حکومت چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کو چین پاکستان گرین اکنامک کوریڈور میں تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ''پاکستان نے حال ہی میں کوئلے سے 2740 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے ایک منصوبے کو زیرو کاربن اور ہائیڈرو پاور کے منصوبے میں تبدیل کر دیا۔ ‘‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ماحول دوست توانائی کی جانب بڑھ رہا ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی برادری کے بھی مفاد میں ہے۔
تحفظ ماحول کے لیے سرگرم تنظیم جرمن واچ انڈیکس کی امسالہ رپورٹ کے مطابق اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے پاکستان کا شمار گزشتہ بیس برسوں کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں ہوتا ہے۔