1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستان نے مشرقی سرحد پر نظر رکھی ہوئی ہے‘

بینش جاوید
27 ستمبر 2016

پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی مشرقی سرحد پر نظر رکھی ہوئی ہے اور کسی بھی صورتحال میں پاکستان جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/2QdlX
Pakistan Armeesprecher Generalleutnant Asim Saleem Bajwa
تصویر: picture alliance/abaca/M. Aktas

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پشاور میں کور ہیڈ کوارٹر پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی مشرقی سرحد پر ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا،’’ یہ انتہائی افوس ناک بات ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے دوسرے ممالک میں ہونے والے حملوں  کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہرایا جاتا ہے۔‘‘ عاصم باجوہ نے کہا، ’’ہم ہمیشہ ذمہ داری کے ساتھ بات کرتے ہیں اور جب تک ٹھوس ثبوت نہ ہوں تب تک دوسروں پر انگلیاں نہیں اٹھاتے۔‘‘

18 ستمبر کو لائن آف کنٹرول کے قریب اڑی سیکٹر میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی جانب سے بھارت کے فوجی اہلکاروں پر ایک حملے میں 18 بھارتی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ حملہ آور پاکستان سے سرحد پار کر کے بھارت میں داخل ہوئے تھے۔ پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہے۔

Indien Lal Chowk Srinagar - Nach Uri Terrorangriff
پاکستان اور بھارت کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہےتصویر: UNI

 گزشتہ روز بھارتی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ بھارت متنازعہ کشمیر کے علاقے میں اپنا کنٹرول کسی صورت ختم نہیں کرے گا۔ انہوں نے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام بھی عائد کیا۔

بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کہا،’’ پاکستان  حقیقت سے منہ چرا رہا ہے ، وہ سمجھتا ہے کہ ایسے حملوں سے وہ اس علاقے کو حاصل کر لے گا جس کا اسے لالچ ہے۔‘‘ سشما سوراج نے کہا کہ وہ پاکستان کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ ایسے خواب دیکھنا چھوڑ دے۔

پاکستان نے سشما سوراج کی تقریر کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،’’ جموں اور کشمیر کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں بن سکتا، یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو گا۔‘‘