1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے نمایاں بہتری دکھائی ہے: ایف اے ٹی ایف 

7 اکتوبر 2019

ایف اے ٹی ایف  نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3QqSz
Indien Mumbai Proteste gegen radikale Islamisten aus Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے ستمبر میں بنکاک میں اجلاس کے بعد جاری اپنی جائزہ رپورٹ میں بتایا  ہے کہ پاکستان اپنے مالیاتی نظام میں اصلاحات کے حوالے سے تنظیم کی چالیس تجاویز میں سے بیشتر پر عمل کر رہا ہے لیکن چار نکات ایسے ہیں جس پر پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ رپورٹ آئندہ ہفتے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اہم اجلاس سے ایک ہفتہ قبل جاری ہوئی ہے۔  تیرہ سے اٹھارہ اکتوبر تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں  طے ہوگا کہ پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی "گِرے لسٹ" میں رہے گا یا   "بلیک لسٹ" کردیا جائے گا۔

FATF Week 2018
تصویر: FATF

 پاکستان کی معاشی صورتحال پر ملک کے اندر خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بات بلیک لِسٹ ہونے کی طرف جاتی ہے تو یہ ملک کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا۔ حکومتی وزراء نے بارہا کہا ہے کہ وہ پُر امید ہیں کہ پاکستان گِرے لسٹ سے نکل آئے گا۔

حکومت کو امید ہے کہ اگر پاکستان افغانستان میں امریکا کی مشکلیں آسان کرنے میں اس کا ساتھ دیتا رہا اور  بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پُرتشدد کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کے عزم پر کاربند رہا تو وہ اس دباؤ سے نکل آئے گا۔
   

Pakistan Treffen des Außenministers mit den Taliban
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Pakistan Foreign Office

اطلاعات کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ کی جائزہ رپورٹ اکتوبر  دوہزار اٹھارہ تک کی کارکردگی کی بنیاد پر تیار کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی چھبیس تجاویز پر جزوی طور پر جبکہ نو تجاویز پر بڑی حد تک عمل کیا۔

رپورٹ میں پاکستان کی طرف سے  منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق قوانین سخت کرنے، ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے اور مسلح تنظیموں کے اکاؤنٹ اور ان کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے جیسے اقدامات کو سراہا گیا۔

Pakistanisches Gericht lässt bekannten Terroristen frei
تصویر: picture-alliance/dpa/K.M.Chaudary

تاہم تنظیم کے مطابق پاکستان کے ریاستی اداروں کو مزید اقدامات لینے کی ضرورت ہے تاکہ  منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جائے۔ تنظیم نے کہا کہ پاکستان کے مرکزی بینک کو ان مالیاتی جرائم کے خطرات کا مکمل احساس نہیں، لیکن وہ بہتری لانے کی کوشش کررہا ہے۔

اس سے قبل  اگست میں اکتالیس رکن ممالک پر مبنی اے پی جی نے تکنیکی خامیوں کی بنا پر پاکستان کی کارکردگی پر اپنے تحفظات ظاہر کیے تھے۔ پاکستان اگلے سال فروری  تک ہر تین ماہ میں اپنی کارکردگی رپورٹ اے پی جی کو دینے کا پابند ہے۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید