پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو ہرا دیا
24 اپریل 2011گروس آئلیٹ کے میدان پر پاکستانی ٹیم کو اس دورے کے پہلے میچ میں شکست ہوئی تھی۔ یہ ٹی ٹوئنٹی کا مقابلہ تھا۔ پاکستانی ٹیم وہ میچ سات رنز سے ہارگئی تھی ۔ پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ اس مناسبت سے پاکستانی ٹیم کے لیے مورال ہائی کرنے کا مسئلہ بھی تھا۔ اس میچ میں پاکستانی بولروں اور بیٹسمینوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کے کپتان ڈیرل سیمی نے ٹی ٹوئنٹی میچ کی طرح ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ انہیں یقین تھا کہ ان کی ٹیم گزشتہ میچ کی طرح تیز اسکور کرنے میں کامیاب ہو گی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ ڈیرل سیمی الیون رنز بنانے میں انتہائی سست رہی۔ سلو پچ پر پاکستانی بولروں نے بہتر بولنگ کا مظاہرہ کیا۔ خاص طور پر اسپنر محمد حفیظ، سعید اجمل اور کپتان شاہد آفریدی نے ویسٹ انڈین بیٹسمینوں کو کھل کر اسکور کرنے کا کوئی موقع نہیں دیا۔سعید اجمل کی بولنگ شاندار رہی۔ دس اوورز میں انہوں نے صرف 24 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ پاکستانی فاسٹ بولروں کی کارکرگی کچھ خاص نہیں رہی۔
ویسٹ انڈین اننگز میں ڈیرن براوو کی نصف سینچری اور کپتان سیمی کی دھواں دار اننگز سے ٹیم کا کل اسکور 221 تک پہنچ پایا۔ دوسرے بیٹسمین اسکور ضرور کرتے رہے لیکن وہ جلد آؤٹ ہوتے چلے گئے۔ اسٹائلش مارلن سیموئیلز ایک بار پھر ناکام رہے۔ وہ دو رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔
پاکستان نے 222 رنز کے ہدف کے حصول کا شاندار آغاز کیا۔ اوپنر احمد شہزاد اور محمد حفیظ نے 68 رنز کی شراکت قائم کی۔ اس کے بعد محمد حفیظ ون ڈاؤن بیٹسمین اسد شفیق کے ساتھ صرف 20 رنز کا اضافہ کر سکے۔ احمد شہزاد نے 22 اور حفیظ نے 54 رنز بنائے۔ ان دو وکٹوں کے بعد اسد شفیق اور مصباح الحق کے درمیان میچ وننگ سینچری شراکت قائم ہوئی۔ دونوں نے تیسری وکٹ کی پارٹنر شپ میں 134 رنز بنائے۔ اسد شفیق 61 اور مصباح الحق 73 کے اسکور کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے ایک بار پھر ابھرتے ہوئے اسپنر دیونندر بیشو کامیاب بولر رہے۔ دس اوورز میں بیشو نے 48 رنز دے کر گرنے والی دونوں وکٹیں حاصل کیں۔
محمد حفیظ کو آل راؤنڈ کارکردگی کی بنیاد پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے تین کھلاڑیوں نے اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ ان میں وکٹ کیپر محمد سلمان کے علاوہ 20 سالہ حماد اعظم اور 21سالہ فاسٹ بولرجنید خان شامل ہیں۔ جنید خان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل