پاکستان کا مشتبہ’جاسوس کبوتر‘ بھارت میں گرفتار
3 اکتوبر 2016نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے اس پرندے کو بھارت کی شمالی ریاست پنجاب میں پٹھان کوٹ کے علاقے سے پکڑا ہے۔ يہ وہی علاقہ ہے، جہاں سال رواں کے آغاز پر بھارتی ایئر فورس بیس پر ایک بڑا حملہ ہوا تھا۔
پٹھان کوٹ کے پولیس انسپکٹر راکیش کمار نے ٹیلی فون کے ذریعے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ بارڈر سکیورٹی فوج نے اس کبوتر کو اردو زبان میں لکھے ایک پیغام کے ساتھ گزشتہ شام پکڑا تھا۔‘‘ راکیش کمار کے مطابق اس پیغام میں لکھا ہے،’’ہم سن 1971 والے لوگ نہیں ہیں، اب ہر بچہ بھارت سے لڑنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان تیسری جنگ سن 1971 میں ہوئی تھی۔ راکیش کمار کے مطابق وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس پیغام پر شدت پسند گروہ لشکر طیبہ کے دستخط ہیں۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ دونوں ممالک کی دشمنی میں پرندوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن یہ حالیہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بھارت اسی گروہ کو اڑی حملے کا ذمہ دار قرار دے رہا ہے جس کا نام اس پیغام میں لکھا ہوا ہے۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اردو زبان میں ایسے ہی دھمکی آمیز پیغام والے دو غبارے بھی بھارتی پنجاب میں ملے تھے۔ گزشتہ برس بھارت کی پولیس نے ایک کبوتر کو اس شک کی بنا پر پکڑ لیا تھا کہ پاکستان اس کبوتر کے ذریعے بھارت میں جاسوسی کرا رہا ہے۔ بھارت نے اس کبوتر کا ایکسرے بھی کیا تھا تاکہ کسی خفیہ کیمرے یا ٹرانسمٹر کا پتا چلایا جا سکے۔
سن 2013 میں بھارتی سکیورٹی افواج نے ایک مردہ باز کو پکڑا تھا جس کے جسم پر کیمرہ نصب تھا۔