پاکستان کو سکیورٹی معاونت بھی دیں گے، چینی جنرل
13 نومبر 2015چین پاکستان کی جنوبی بندرگاہ گوادر سے اپنے مغربی حصے کو ملانے کے لیے ایک خصوصی اقتصادی راہ داری قائم کر رہا ہے۔ اس راہ داری سے چین کو بحیرہء عرب تک براہ راست رسائی حاصل ہو جائے گی۔ پاکستان کا دورہ کرنے والے چینی سینٹرل ملٹری کمیشن کے نائب چیرمین جنرل فان چنگ لونگ نے منگل کے روز پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد پاکستانی فوج کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی جنرل نے یقین دلایا کہ بیجنگ حکومت پاکستان کے ساتھ مزید قریبی تعلقات کی خواہاں ہے اور چائنا پاکستان اقتصادی راہ داری کے انتظام اور سلامتی کے لیے پاکستان کو معاونت فراہم کی جائے گی۔
چین 46 بلین ڈالر کے اس راہ داری منصوبے کے تحت پاکستان کے ذریعے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ تک براہ راست رسائی چاہتا ہے اور اس سلسلے میں بحیرہء عرب پر واقع گہرے پانیوں کی بندرگاہ گوادر سے ایک ہائی وے کے ذریعے مغربی چینی علاقے کو ملایا جانا ہے۔
گزشتہ گیارہ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس سطح کے کسی چینی جنرل نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ اس سے ایک روز قبل پاکستان صوبے بلوچستان نے چین کو آزاد تجارتی زون کے قیام کے لیے گوادر میں کئی سو ہیکٹر زمین دی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین اس منصوبے کے ذریعے ایک طرف تو دنیا کے دیگر خطوں کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیوں کو وسعت دینا چاہتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ اس کے اس منصوبے کا حصہ بھی ہے، جس کے ذریعے وہ جنوبی ایشیا میں امریکی اور بھارتی اثرورسوخ کم کرنا چاہتا ہے۔
اس منصوبے پر بھارت کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو اس منصوبے سے اصل پریشانی صرف اس وقت ہو گی، جب اقتصادی راہ داری میں دفاعی اور عسکری عنصر بھی شامل ہو جائے گا۔
چینی جنرل فان نے جمعرات کے روز راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ فان اپنے دورہ پاکستان میں چینی عسکری وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ پاکستانی فوج کے بیان کے مطابق اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے باہمی عسکری تعلقات میں وسعت کے موضوع پر بات چیت کی گئی۔