پاکستان کی پہلی خاتون ٹرک ڈرائیور
پاکستانی شہر گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی اور راولپنڈی میں رہائش پذیر باہمت خاتون شمیم اختر پاکستان میں تجارتی مال برداری کے لیے ٹرک چلانے والی وہ پہلی خاتون ہیں، جو اس طرح اپنی روزی کماتی ہیں۔
تریپن سالہ شمیم اختر نے ٹرک ڈرائیونگ کا پیشہ مالی مجبوریوں کی وجہ سے اپنایا۔ وہ چار بھائیوں کی اکلوتی بہن ہیں۔ شمیم اختر نے اسلام آباد ٹریفک پولیس سے ٹریننگ لی اور عمومی سماجی روایات کو توڑتے ہوئے ٹرک چلانا شروع کر دیا، ایک ایسا پیشہ، جو قدامت پسند پاکستانی معاشرے میں اب تک خواتین کے لیے ’شجرممنوعہ‘ سمجھا جاتا ہے۔
شمیم اختر نے، جو ایک بہت سادہ سی خاتون ہیں، ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پہلے وہ کار چلاتی تھیں۔ پھر انہوں نے لڑکیوں کو گاڑی چلانا بھی سکھائی اور اس کے بعد اپنے مالی حالات سے مجبور ہو کر ٹرک چلانا شروع کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرک چلاتے ہوئے ان کا پہلا سفر راولپنڈی سے آزاد جموں و کشمیر تک کا سفر تھا اور ان کے ٹرک پر سات ہزار اینٹیں لدی ہوئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ایک بار مال برداری کرنے کے تقریباﹰ ایک ہزار روپے تک مل جاتے ہیں۔ شمیم اختر نے کہا، ’’میری بڑی خواہش ہے کہ کبھی میرے پاس اتنے وسائل ہوں کہ میں اپنا ذاتی ٹرک خرید سکوں۔
ڈی ڈبلیو کے ساتھ اس خصوصی انٹرویو میں اس باہمت خاتون نے کہا کہ ٹرک چلانا بھی کوئی خاص بات ثابت ہو گی، یہ انہوں نے کبھی نہ سوچا تھا، وہ تو اسے محض اپنے لیے روزی کمانے کا ذریعہ سمجھتی تھیں۔ لیکن میڈیا اور دیگر افراد کی جانب سے انہیں بحیثیت ایک خاتون ٹرک ڈرائیور کے اتنی عزت ملے گی، یہ انہوں نے کبھی نہ سوچا تھا۔ ’’یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔‘‘
آبائی طور پر ضلع گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی اس خاتون نے بتایا کہ انہوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ ان کے پانچ بچے ہیں، جن میں سے چار بیٹیاں ہیں اور ایک بیٹا۔ بیٹا سب سے چھوٹا ہے، جو میٹرک میں پڑھتا ہے۔ شمیم اختر چاہتی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم دلوا سکیں۔
شمیم ڈرائیونگ اپنے پیشے کو کام سے زیادہ شوق قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے ڈرائیونگ کے مختلف کورسز کیے اور باقاعدہ ٹرک چلانا بھی سیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب پہلی بار وہ ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام لینے گئیں تو مرد ٹرک مالکان نے انہیں کام دینے میں کافی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، ''لیکن جب میرا ٹیسٹ لیا گیا تو انہوں نے میری کافی تعریف کی۔ آج مجھے ٹرک چلاتے ہوئے قریب دو سال ہو گئے ہیں۔‘‘