پاکستان: کیمرون کا بیان زمینی حقائق کے برعکس
29 جولائی 2010ڈیوڈ کیمرون نے بدھ کے روز بھارتی شہر بنگلور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پر ’’دہشت گردی پھیلانے کا الزام عائد کرنے‘‘ کے علاوہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے طالبان کے ساتھ مبینہ رابطوں کی بھی مذمت کی تھی۔
جمعرات کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کا بیان وکی لیکس ویب سائٹ پر شائع کی گئی خفیہ رپورٹوں پر مبنی ہے۔ ترجمان کے بقول: ”غلط رپورٹوں سے کبھی بھی درست نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔“
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ایسی رپورٹوں کی تشہیر نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کس طرح حصہ لے رہا ہے اور پاکستان اس سلسلے میں اپنا کردار جاری رکھے گا۔
عبدالباسط نے اس موقع پر امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز کے اُس بیان کا حوالہ بھی دیا، جس میں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے۔
ترجمان نے وکی لیکس کی رپورٹوں کو ’خام خفیہ معلومات‘ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، اُس کی مسلح افواج اور خصوصاً آئی ایس آئی کے خلاف کئی سالوں سے ایسا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، لیکن اس سے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کےخلاف پاکستان کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔
برطانوی وزیراعظم نے پاکستان سے متعلق بھارت میں اپنا یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا ہے، جب پاکستانی صدر آصف زرداری چند ہی روز میں برطانیہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ڈیوڈ کیمرون کے بیان کے باوجود صدر زرداری طے شدہ پروگرام کے مطابق برطانیہ کا دورہ کریں گے۔
دریں اثناء دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغان صدر حامد کرزئی کے پاکستان میں طالبان کے مبینہ ٹھکانوں سے متعلق تازہ ترین بیان کو ناقابل فہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان گزشتہ دو سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قریبی تعاون جاری ہے اور یہ بات افغان حکومت بھی جانتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کابل میں اپنے سفیر سے کہا ہے کہ وہ ان بیانات کے حوالے سے کابل حکومت سے وضاحت طلب کریں۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: مقبول ملک