1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے افغان مہاجرین کو عمران خان سے امیدیں

فریداللہ خان، پشاور
14 اگست 2018

پاکستان میں قیام پذیر افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پُر اُمید ہے کہ عمران خان کی قیادت میں نئی حکومت موجودہ افغان پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین موجود مشکلات کے حل کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔

https://p.dw.com/p/339Uj
Pakistan Flüchtlinge aus Afghanistan Personalausweis
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/S. Ahmad

پاکستان میں قیام پذیر افغان مہاجرین نے نامزد پاکستانی وزیر اع‍ظم عمران خان کی جانب سے افغانستان میں قیام امن اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ ڈوئچے ویلے نے عمران خان کے بیان پر پشاور میں مقیم افغان تاجر گل شاہ علی سے بات کی تو انہوں نے کہا، ’’ہمیں عمران خان کے اس بیان پر انتہائی خوشی ہوئی اور ہم  پر امید ہیں کہ وہ اسے عملی جامہ بھی پہنائیں گے۔ ہم منتظر ہیں کہ کب ان کی حکومت دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے قدم اٹھائے گی۔‘‘

 گل شاہ علی کے بقول پاکستان میں مقیم رجسٹرڈ اور ان رجسٹرڈ مہاجرین یکساں مسائل کا سامنا کر رہے ہی‍ں،’’سرحد کےآر پار پختون آباد ہیں، جن کے آپس میں صدیوں سے رشتے قائم ہیں۔ اور یہ رشتے گزشتہ چالیس سالوں میں مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ ایسے میں پابندیوں نے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ ویزہ پالیسی اور آمد ورفت میں پابندیاں رشتوں اور باہمی تجارت میں مشکل کا باعث بنی ہیں ۔‘‘

Pakistan Karkhano Markt in Peshawar
تصویر: DW/F. Khan

عمران خان نے اپنے پہلی پالیسی بیان میں کہا تھا، ’’افغانستان وہ ملک ہے، جس کے عوام نے چالیس سال تک بدامنی، دہشت گردی اور خانہ جنگی کا سامنا کر کے بے پناہ نقصان اٹھایا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ ہم افغانستان میں قیام امن کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے کیونکہ افغانستان پرامن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہو گا‘‘۔

 پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت میں کمی نے تجارت کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈوئچے ویلے نے پاک افغان جوائٹنٹ چیمبر آف کامرس کے صدر ضیا الحق سرحدی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا، ’’مجھے یقین ہے کہ عمران خان کی سربراہی میں بننے والی حکومت اُن پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گی، جن کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین تجارت ڈھائی ارب ڈالر سالانہ سے کم ہوکر پانچ کروڑ ڈالر تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔‘‘۔

Pakistan Islamabad Politiker Imran Khan
تصویر: Reuters/A. Perawongmetha

ان کے مطابق سابق حکومتوں کی پالسیوں کا یہ نتیجہ ہے کہ روزانہ علاج کے لیے پشاور، اسلام آباد اور لاہور آنے والے سینکڑوں افغان شہریوں کی تعداد انتہائی کم ہو چکی ہے، ’’ویزا اور رجسٹریشن کارڈ کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ عمران خان نے اگر خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی تو ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک میں قیام امن کے ساتھ باہمی تجارت میں بھی مثبت تبدیلی آئے گی۔‘‘

پاکستان اور باالخصوص خیبر پختونخوا میں قیام پذیر افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کئی بار ڈیڈ لائن مقرر کی  جا چکی ہے تاہم حکومت بار بار اس میں توسیع کرتی رہی ہے۔ افغان مہاجرین بھی بدامنی کی وجہ سے افغانستان جانا نہیں چاہتے۔ ان مہاجرین کو امید ہے کہ نئی حکومت افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کا عمل پھر سے شروع کرے گی۔

 پشاور کے بورڈ بازار میں کاروبار کرنے والے عبدالحئی کا کہنا تھا،’’جن افغان مہاجرین کے پاس ویزا ہے وہ بھی مشکل میں اور جو ان رجسٹرڈ ہیں انہیں بھی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔ ویزے والے چند ماہ بعد تجدید کے لیے پریشان ہوتے ہیں جبکہ ان رجسٹرڈ پولیس کے ڈر سے باہر نہیں نکلتے۔ اب عمران خان کے بیان سے ہمیں امید پیدا ہوئی ہے کہ شاید افغان مہاجرین کی مشکلات می‍ں کمی کی خاطر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔‘‘

Pakistan | Feiernde Anhänger von Imran Khan 2013
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arab

خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کاروبار کرتی ہے۔ ڈوئچے ویلے نے انجمن تاجران پشاور کے صدر حاجی مجیب الرحمان سے اس بارے میں بات کی تو ان کا کہنا تھا، ’’حکومتی پابندیوں کا سب سے زیادہ نقصان پختونخوا اور افغانستان کے سرحدی صوبوں میں آباد پختونوں کو ہوا ہے۔ دونوں کا ستر فیصد انحصار ایک دوسرے کے ساتھ تجارت پر ہے۔ اشیائےخورد و نوش سے لیکر تعمیراتی اور دیگر سامان تک کی تجارت میں بے پناہ کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس نے دونوں جانب عام لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ ہمیں نئی حکومت پر یقین ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائے گی اور آمدو رفت کے راستے فوری طور پر کھولنے کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔ جب تجارت میں اضافہ ہوگا تو بے روزگاری میں کمی آئیگی اور بے روزگاری میں کمی سے ہی عکسریت پسندی بھی کم ہو گی‘‘۔

پاکستان میں اس وقت بیس لاکھ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں، جن میں چھ لاکھ غیر رجسٹرڈ ہیں۔

غربت اور مہنگائی: نئی حکومت پرانے عوامی مسائل حل کرے گی؟