پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز کی ایک اور جیت
6 مئی 2011اس سیریز کا آخری میچ پروویڈینس میں کھیلا گیا، جس میں ویسٹ انڈیز کے بولروں نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو ناکام بنا دیا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ایک سو انتالیس رنز بنائے۔ پوری ٹیم بیالیسویں اوور میں ہی ڈھیر ہو گئی۔
محمد حفیظ قابل ذکر بیٹسمین رہے۔ انہوں نے پچپن رنز اسکور کیے۔ عمر اکمل نے چوبیس جبکہ محمد سلمان نے انیس رنز بنائے۔ دیگر بیٹسمینوں میں سے کوئی بھی نو سے زیادہ اسکور نہیں کر سکا۔
ویسٹ انڈیز کے روی رام پال نے پینتالیس رنز کے عوض چار وکٹیں حاصل کیں۔ کپتان سیمی ڈیرن نے تیس رنز کے عوض تین وکٹیں لیں۔ براوو نے دو جبکہ بیشو نے ایک وکٹ حاصل کی۔
یوں ویسٹ انڈیز کے بولروں نے ایک سو چالیس کا ہدف حاصل کرنے کے لیے اپنے بلے بازوں کو آسان موقع فراہم کیا، جس کا بیٹسمینوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ یہ ہدف ان کے اوپنرز نے ہی حاصل کر لیا۔ لینڈل سائمنز نے 77 اور کرک ایڈورڈز نے چالیس رنز بنائے۔ پاکستانی بولروں نے تئیس اضافی رنز دیے۔ یوں میزبان ٹیم چوبیسویں اوور میں ہی ہدف تک پہنچ گئی۔
اس سیریز میں یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستانی بیٹنگ پوری طرح ناکام رہی۔ محمد حفیظ کی نصف سینچری بھی اسے سہارا نہ دے سکی۔
بعدازاں پاکستانی کپتان شاہد آفریدی نے کہا، ’ہمارے لیے سیریز کا انجام مایوس کن ہے۔ یہ ایسی پِچ نہیں تھی،جس پر ہم ایک سو انتالیس رنز ہی بنا پاتے۔‘
شاہد آفریدی نے مزید کہا، ’ہماری بیٹنگ طویل عرصے سے بحران کی شکار ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمیں کسی کی ضرورت ہے جو اس شعبے میں ہماری مدد کرے۔‘
پاکستانی کپتان کا کہنا تھا کہ ان کے سب کھلاڑی اس پِچ پر بیٹنگ کرنے کے خواہاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے انہوں نے ٹیم مینیجمنٹ کے ساتھ مل کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن وہ اچھا کھیل پیش نہ کر سکے۔‘
شاہد آفریدی نے کہا، ’وہ بات جس پر میں ہمیشہ زور دیتا ہوں، یعنی پارٹنرشپ بنانا، ہم ایسا نہیں کر پائے اور اسی چیز کی کمی تھی۔‘
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شامل شمس