’پاکستان کے ساتھ مذاکرات نئے دَور کی ابتداء‘
25 مارچ 2010ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات دراصل پاکستان کے ساتھ ایک نئے تعلق کی ابتداء ہیں جو کہ وقت کے ہر امتحان پر پورا اترے گا۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان واشنگٹن میں جاری ان مذاکرات کو اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا نام دیا گیا ہے۔ مذاکرات کے پہلے روز ہونے والی پیش رفت پر پاکستانی حکام نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکہ پاکستان میں حالات کی بہتری کے لئے سنجیدہ ہے۔
دوسری طرف پاکستانی وفد کے سربراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے پہلے روز ہونے والی پیش رفت پر وہ خوش ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان ان مذاکرات کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ ان مذاکرات میں پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت نہ صرف بیک وقت موجود ہے بلکہ ان میں مکمل اتفاق بھی نظر آتا ہے، جو ماہرین کے مطابق ایسا پہلا موقع ہے۔ ایک امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے سینٹر برائے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر شجاع نواز نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے ان مذاکرات کو تاریخی قرار دیا،"میرا نہیں خیال کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اس قدر وسیع مذاکرات پہلےکبھی ہوئے ہوں، اور نہ ہی کبھی مذاکرات کے لئے اس قدر تیاری دیکھنے میں آئی خاص طور پر پاکستان کی جانب سے۔ یہ پہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ پاکستان کی فوجی اور سول قیادت نے مشترکہ طور پر ان مذاکرات کے لئے تیاری کی ہے اورخصوصی طور پرایک خاص مسئلے پر۔ میرے خیال میں ان مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون میں اضافہ ہوگا خاص طور پرترقیاتی میدان میں۔"
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پہلے روز کے مذاکرات کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ وہ اس بات سے مطمئن ہیں کہ پاکستان گزشتہ دو برس کے دوران جو کچھ کہتا رہا ہے اس میں سے زیادہ تر سے امریکہ نے اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق ان مذاکرات میں سیکیورٹی کے علاوہ اقتصادی ترقی، پانی اور توانائی، تعلیم اور مواصلات کے ساتھ ساتھ پبلک سفارتکاری اور زراعت کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ان اعلیٰ سطحی مذاکرات میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کررہے ہیں جبکہ وفد میں وزیر دفاع احمد مختار کے علاوہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی شریک ہیں۔ اِن کے علاوہ زراعت و مالیات کے شعبوں کے اہم مشیران بھی موجود ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: ندیم گِل