پاکستان کے سارے رنگ لوک ورثہ کے ایک میلے میں
پاکستانی دارالحکومت میں لوک ورثہ کے زیر اہتمام ان دنوں ایک ایسا کئی روزہ سالانہ قومی میلہ جاری ہے، جس میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے فنکار اور ماہر دستکار اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
پانچ سو سے زائد فنکار اور دستکار
سات اپریل کو شروع ہونے والا یہ دس روزہ قومی لوک میلہ سولہ اپریل کو اپنے اختتام کو پہنچے گا۔ اس میلے میں پاکستان کے مختلف صوبوں اور خطوں کی ثقافت کے نمائندہ پانچ سو سے زائد فنکار، لوک گلوکار اور دستکار حصہ لے رہے ہیں۔ اس تصویر میں ایک سندھی لوک گلوکار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہا ہے جبکہ پس منظر میں پاکستان کے مشہور لوک فنکاروں کی تصاویر والی ایک بہت بڑی ڈرائنگ دیکھی جا سکتی ہے۔
پتلی تماشہ
اس تصویر میں ایک خاتون ڈھولک کی تھاپ پر روایتی پتلی تماشے کے لیے ماحول پیدا کر رہی ہے۔ بڑی تعداد میں اس میلے کو دیکھنے کے لیے آنے والے مہمانوں کی خاطر ہر روز ایسی درجنوں نشستوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، جن سے شرکاء پاکستانی ثقافت کے متنوع رنگوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ڈھول کی تھاپ پر دھمال
لوک ورثہ کمپلیکس میں بہت سے اسٹالوں کے عین درمیان میں سندھ سے آئے ہوئے لوک فنکار شائقین کے ایک ہجوم میں گھرے ڈھول کی تھاپ پر دھمال ڈالتے ہوئے۔
دستکاری کے رنگا رنگ نمونے
اس لوک ورثہ میلے میں ہر قسم کی رنگا رنگ دستکاریوں سے بھرا یہ اسٹال صوبہ خیبر پختونخوا کے دستکاروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس میں کڑھائی، چھوٹے چھوٹے موتیوں اور شیشوں سے مزین بہت سی مصنوعات دیکھی جا سکتی ہیں۔
ساگ اور مکئی کی روٹی
بہاولنگر سے تعلق رکھنے والی رقیہ بٹ نے بتایا کہ انہیں اسلام آباد آئے ہوئے سولہ سال ہو گئے ہیں۔ وہ پہلے صرف یہاں سالانہ میلے کے موقع پر ہی اسٹال لگانے آتی تھی لیکن پھر روزگارکی تلاش نے انہیں اسلام آباد میں مستقل رہائش کا فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا۔ رقیہ بٹ نے بتایا کہ لوگ بڑے شوق سے ان کی مکئی کی روٹی اور ساگ کھاتے ہیں اور صبح دس بجے سے لے کر رات دس بجے تک وہ اپنے اسٹال پر بہت مصروف رہتی ہیں۔
آپ کے سامنے بنتے ہوئے مٹی کے دیے
صوبہ پنجاب کی پویلین میں ایک اسٹال پر موجود یہ دستکار وہاں موجود شائقین کے سامنے بڑی مہارت سے اپنے ہاتھوں سے مٹی کے دیے اور چھوٹے چھوٹے گلدان بنا رہا تھا اور دیکھنے والے حیران ہو رہے تھے کہ کس طرح دیکھتے ہی دیکھتے گیلی مٹی مختلف شکلیں اختیار کر لیتی ہے، محض کسی ماہر دستکار کی انگلیوں کے لمس کے باعث۔
روایتی ’اندرسے‘
لوک میلہ پورے پاکستان کا ہو اور اس میں مختلف خطوں کے روایتی کھانوں اور مٹھائیوں کے اسٹال نہ ہوں، یہ ممکن نہیں۔ اس تصویر میں وہ گرما گرم روایتی ’اندرسے‘ تیار کیے جا رہے ہیں، جو خاص طور پر پنجاب کے دیہی علاقوں میں عوامی میلوں کے موقع پر بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں۔
آرٹ رنگوں کی زبان ہے
ٹرک آرٹ کہلانے والا یہ فن نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ یورپ میں برطانیہ تک بہت پسند کیا جاتا ہے۔ اس فن کے ماہر دستکار اپنے علاقوں کے حقائق کو دوسرے خطوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اس تصویر میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والا ایک بزرگ فنکار ایک بڑے گلدان پر ٹرک آرٹ بنا رہا ہے۔ قریب پڑی کئی ہانڈیوں اور کرکٹ کے کئی بلوں پر بھی یہی آرٹ بنا ہوا ہے۔
ہاتھ سے بنائی گئی جیولری گاہکوں میں مقبول
لاہور میں شالامار باغ کے علاقے سے تعلق رکھنے والی خاتون شہزادی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں لوک ورثہ کے اس سالانہ میلے میں اسٹال لگاتے کئی برس ہو گئے ہیں اور لوگ ہاتھ سے بنائی گئی جیولری بہت پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے لوک ورثہ میں ایک اسٹال چھ ہزار روپے ماہانہ پر مستقل کرائے پر لے رکھا ہے، جس سے انہیں اتنا منافع ہو جاتا ہے کہ ان کا اور ان کے اہل خانہ کا گزارہ ہو جاتا ہے۔
چمڑے کے روایتی سینڈل
اس دکان پر بے شمار ڈیزائیوں میں ہاتھ سے بنائے گئے اور چمڑے پر کڑھائی والے وہ بہت سے چپل دیکھے جا سکتے ہیں، جو گرمیوں میں مردوں اور خواتین دونوں میں برابر مقبول ہوتے ہیں۔ اس سٹال پر موجود ایک سیلز مین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ویک اینڈ پر مہمانوں کا رش بہت زیادہ تھا اور آئندہ گرمیوں کے موسم کے پیش نظر عام لوگوں نے ایسے سینڈل بڑی تعداد میں خریدے۔
گلگت بلتستان، پاکستان کا موتی
اس میلے میں صوبے گلگت بلتستان کا بھی اپنا ایک پویلین ہے، جہاں اس صوبے کے مختلف علاقوں کی طرف سے اسٹال لگائے گئے ہیں۔ اس تصویر میں گلگت بلتستان کے ضلع گھانچے کی نمائندگی کرنے والی ایک خاتون مقامی طور پر قیمتی پتھروں اور موتیوں سے تیار کردہ رنگ برنگ زیورات کے ساتھ نظر آ رہی ہے۔
منفرد وادی ہنزہ
پاکستان کے شمال میں قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں ہنزہ کی وادی ایک ایسا خوبصورت علاقہ ہے، جہاں کے لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پورے پاکستان میں اوسطا سب سے طویل العمر ہوتے ہیں۔ اس تصویر میں خواتین کے خوبصورت ملبوسات کے علاوہ ہنزہ کا شہد اور روایتی خوشبودار مصالحے اور جڑی بوٹیاں بھی نظر آ رہی ہیں۔
ہر ڈیزائن کا کھسہ بنانے کا چیلنج
مسلسل بائیس برس سے اس میلے میں شرکت کرنے والے محمد رمضان عرف لالہ جی نے ایک کھسہ بناتے ہوئے بتایا کہ ان کا چیلنج ہے کہ وہ ہر طرز کا کھسہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے میلے کے منتظمین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر سال فنکاروں کو بلاتے ہیں، ان کے کھانے پینے اور رہائش کا مناسب انتظام کیا جاتا ہے اور یوں میلے کے مہمانوں کو ایک جگہ پر پورے پاکستان کے فنکاروں کو ملنے اور دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
لوک ورثے میں لوک موسیقی نمایاں
بات لوک ورثے کی ہو اور اس میں لوک موسیقی کو نمایاں جگہ نہ ملے، یہ تو ہو نہیں سکتا۔ اس تصویر میں لوک موسیقی کے ایک اسٹیج پر ایک فنکارہ گلوکاری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اس میلے کی ایک قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ اس میں شائقین کو سندھ اور بلوچستان سے لے کر پنجاب کے مختلف قصبوں اور شہروں سے آنے والے لوگ فنکاروں کی گائیکی سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل رہا ہے۔