پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں ڈرون حملوں میں تیزی
11 مئی 2010اس واقعے میں طالبان کے زیراستعمال متعدد گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان حملوں میں کسی اہم طالبان رہنما کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ اتوار کو بھی اسی پہاڑی علاقے میں انتہا پسندوں کے خلاف اس وقت کارروائی کی گئی تھی، جب امریکہ نے الزام لگایا تھا کہ یکم مئی کو نیویارک میں ناکام دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی تحریک طالبان پاکستان نے کی تھی۔ اس کار بم کو پھٹنے سے پہلے ہی ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔
منگل کی صبح بغیر پائلٹ کے طیارے سے مارے جانے والے تقریبا ایک درجن میزائلوں سے شمالی وزیرستان ایجنسی کے علاقے ’لوَڑامنڈی‘ میں طالبان کے اس تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا جو جنگجوکمانڈرحافظ گل بہادر اوران کے نائب مولوی صادق نور کی زیرنگرانی چل رہا تھا۔ حافظ گل بہادر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس دو ہزارکے قریب تربیت یافتہ طالبان ہیں جو افغانستان میں پاکستانی سرحد کے قریب تعینات غیرملکی فوجیوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق طالبان کے اس تربیتی کیمپ کے اندر موجود بھاری اسلحہ بھی مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ شمالی وزیرستان میں موجود ایک سرکاری اہلکار کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو مقامی طالبان نے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں نیویارک میں کاربم کے ایک ناکام حملے کے بعد واشنگٹن حکومت نے الزام لگایا تھا کہ حملہ آور نے پاکستان کے اِنہی قبائلی علاقوں میں تربیت حاصل کی تھی۔ نیویارک میں سیکیورٹی فورسزنے ٹائمز سکوئر حملے کے ملزم پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کواس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ دبئی جانےوالے کے لئے طیارے میں سوار ہو چکا تھا۔ 30 سالہ فیصل شہزاد نے تفتیش کے دوران اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں تربیت حاصل کی تھی۔ فیصل کے اس اعتراف کے بعد انتہا پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں مزید تیزی آئی ہے۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کے یہ قبائلی علاقے القاعدہ کا ہیڈ کوارٹر ہیں اور افغانستان میں برسرپیکار امریکی اور دیگر غیرملکی فوجیوں کو اسی جگہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تحریک پاکستان طالبان کے رہنمابیت اللہ محسود بھی گزشتہ برس ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں اسی علاقے میں مارے گئے تھے۔
اگست 2008 ء سے اب تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کم سے کم 100 امریکی ڈرون حملوں میں 900 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں سال شمالی اورجنوبی وزیرستان ایجنسیوں میں 70 کےقریب ڈرون حملے ہو چکے ہیں جن میں 200 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔
ادھرافغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈرجنرل سٹینلے میک کرسٹل نے پاکستانی فوج سے کہا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کرے۔ دوسری طرف امریکی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ نیویارک کاربم کے حوالے سےکی جانے والی تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد حکومت بھرپور تعاون کر رہی ہے اوریہ کہ پاکستانی فوج کی عسکریت پسندوں کے خلاف کامیابی سے کارروائیاں جاری ہیں۔
رپورٹ: بخت زمان
ادارت: عدنان اسحاق