پاکستانی الیکشن کمیشن کا ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے انکار
11 اکتوبر 2017پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ گیارہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ملکی الیکشن کمیشن کے ترجمان ہارون خان نے بتایا کہ کمیشن کے ایک چار رکنی پینل نے ملی مسلم لیگ کی ایک باقاعدہ سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹریشن کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ہارون خان کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کے سربراہ محمد رضا خان نے اس بارے میں حتمی سماعت کے دوران ملی مسلم لیگ (MML) کے قانونی مشیر کو بتایا کہ پاکستان کی اس نئی پارٹی کو اس کے عسکریت پسند گروہوں کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے ایک سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹر نہیں کیا جا سکتا۔
’ملی مسلم لیگ پر پابندی کا مطالبہ‘
کالعدم تنظیموں کا سیاسی کردار، محرکات کیا ہیں؟
’پاکستانی سیاست میں ملی مسلم لیگ کی کوئی اہمیت نہیں‘
الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں ملی مسلم لیگ کے وکیل کو ملکی وزارت داخلہ کی اس دستاویزی سفارش کا حوالہ بھی دیا کہ یہ سیاسی گروپ لشکر طیبہ سے ’تعلق‘ رکھتا ہے۔ لشکر طیبہ (LeT) ایک ایسا ممنوعہ عسکریت پسند گروپ ہے، جس پر 2008ء میں بھارتی شہر ممبئی میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ ملکی سیاست میں ایسے گروہ تشدد اور انتہا پسندی کے فروغ کی وجہ بن سکتے ہیں۔
لشکر طیبہ کی بنیاد حافظ سعید نامی ایک ایسے پاکستانی اسلام پسند رہنما نے رکھی تھی، جن کے بارے میں انہیں سزا دلوانے میں معاون کسی بھی طرح کی اہم معلومات کی فراہمی پر امریکا نے دس ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔
جماعت الدعوة کی ’ملی مسلم لیگ‘ سے لبرل حلقوں کو پریشانی
کلثوم نواز کی جیت۔۔ مختلف شہروں میں جشن
این اے 120 کے غیر سرکاری نتائج، کلثوم نواز جیت گئیں
روئٹرز نے مزید لکھا ہے کہ ایسے الزامات کی روشنی میں پاکستانی حکومت حافظ سعید کے خلاف عدالتی کارروائی میں مبینہ طور پر ہچکچاہٹ سے کام لے رہی ہے اور اسی وجہ سے گزشتہ قریب ایک عشرے سے اسلام آباد کے امریکا اور بھارت کے ساتھ تعلقات میں کھچاؤ بھی پایا جاتا ہے۔
حافظ سعید اس وقت پاکستان میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہیں اور وہ جماعت الدعوہ (JuD) نامی ایک اسلامی فلاحی تنظیم کے سربراہ بھی ہیں۔ واشنگٹن میں امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ جماعت الدعوہ دراصل لشکہ طیبہ نامی ممنوعہ عسکریت پسند گروپ ہی کا ایک نیا تنظیمی چہرہ ہے۔
پاکستانی الیکشن کمیشن کے ملی مسلم لیگ کو نئی سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹر کرنے سے انکار کے بعد اس پارٹی کے سربراہ سیف اللہ خالد نے بدھ کے روز کہا کہ ایم ایم ایل الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو قانونی طور پر چیلنج کرے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا، ’’یہ محب وطن قوتوں کو ملکی سیاست سے دور رکھنے کی ایک کوشش ہے۔‘‘
پاکستانی شہر لاہور میں ابھی کچھ عرصہ قبل ہی قومی اسمبلی کے حلقہ NA120 میں نااہل قرار دیے گئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی خالی کردہ نشست پر جو ضمنی الیکشن ہوا تھا، اس میں ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ انتخابی امیدوار یعقوب شیخ نے ہزاروں ووٹ حاصل کیے تھے۔
یعقوب شیخ نے آزاد امیدوار کے طور پر اس الیکشن میں حصہ لیا تھا اور ان کی انتخابی مہم میں ملی مسلم لیگ اور جماعت الدعوہ کے کارکنوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ اس کے علاوہ یعقوب شیخ کے جو انتخابی پوسٹرز بھی چھاپے گئے تھے، ان پر اس امیدوار کے ساتھ ساتھ حافظ سعید کی تصویریں بھی شائع کی گئی تھیں۔
روئٹرز کے مطابق باقاعدہ رجسٹر نہ ہونے کے باوجود امکان ہے کہ ملی مسلم لیگ آئندہ بھی پاکستان میں ایک غیر رجسٹرڈ سیاسی جماعت کے طور پر کام کرتی رہے گی۔