پی آئی اے کی پرواز، کئی مسافر کھڑے کھڑے منزل پر
25 فروری 2017تین گھنٹوں کی اس پرواز میں اضافی مسافروں کے حوالے سے فضائی سلامتی کے ضوابط کی اس خلاف ورزی کا واقعہ پی آئی اے کی پرواز PK-743 میں پیش آیا۔ ڈان نیوز کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی انتظامیہ نے اس معاملے کو نہایت رواروی میں لیا اور ذمہ دار افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
پی آئی اے کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تمام حکام بہ شمول پائلٹ، مسافروں کے فہرست سے متعلق عہدیدار اور ٹریفک اہلکار سبھی اس واقعے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے دکھائی دیتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے خلاف پاکستان کے شہری ہوابازی کی ادارے نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ مسافروں کے لیے انتہائی خوف ناک صورت حال تھی اور اگر ایسے میں کوئی ہنگامی صورت حال پیدا ہو جاتی تو آکسیجن ماسکس اور ہنگامی اخراج کے معاملات خطرناک رنگ اختیار کر سکتے تھے۔
ڈان نیوز کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں کئی مرتبہ درخواست کے باوجود پی آئی اے کے ترجمان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور صرف یہ کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ’’اگر کوئی شخص اس میں ذمہ دار پایا گیا، تو اس کے خلاف ایئرلائنز کے ضوابط کے تحت کارروائی ہو گی۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ یہ جہاز بوئنگ 777 تھا، جس میں بہ شمول جمپ نشستوں کے کل گنجائش 409 افراد کی تھی، جب کہ اس پرواز میں 416 مسافر کراچی سے مدینہ پہنچے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اضافی مسافروں کے پاس کمپیوٹر سے نکالے گئے بورڈنگ پاسسز کی بجائے ہاتھ سے لکھے گئے اجازت نامے تھے۔ کمپیوٹر سے تیار ہونے والی فہرست ہوائی جہاز کے عملے کو دی گئی، جس میں ان اضافی مسافروں کا ذکر نہیں تھا۔
ذرائع کے مطابق ایک ایئرہوسٹس کا کہنا ہے کہ اس نے جہاز کے کیپٹن کو اضافی مسافروں سے متعلق آگاہ کر دیا تھا اور بتایا تھا کہ جہاز میں اس وجہ سے افراتفری کی کیفیت ہے، مگر کپتان کی طرف سے کہا گیا کہ کسی طرح مسافروں سے نمٹ لیا جائے، کیوں کہ جہاز اب پرواز کے لیے رن وے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
جہاز کے کپتان کا تاہم کہنا ہے کہ کمپیوٹر سے تیار کی گئی فہرست میں اضافی مسافروں کا ذکر نہیں تھا۔ ’’جب جہاز چلنا شروع ہو گیا اور میں کاک پٹ سے باہر نکلا تو مجھے بتایا گیا کہ جہاز میں کچھ اضافی مسافر ہیں، جنہیں ٹریفک اسٹاف کی جانب سے بورڈنگ پاسز دیے گئے تھے۔ جہاز پرواز کر چکا تھا اور جہاز کو فوراﹰ ہی کراچی میں واپس اتارنا ممکن نہیں تھا، کیوں کہ اس کے لیے بہت سا ایندھن ضائع کرنا پڑتا، جو ایئرلائن کے مفاد میں نہیں تھا۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ ہوابازی کے ضوابط کے مطابق جہاز میں اضافی مسافروں کی صورت میں طیارے کو ہر حال میں واپس اتارا جانا چاہیے اور اضافی مسافروں کو جہاز سے نکال کر ہی پرواز کی جا سکتی ہے۔