پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کے دعویٰ پر بھارت کی خاموشی
11 مارچ 2022پاکستان نے مبینہ طورپر بھارت کی جانب سے اس کے حدود میں جمعرات کو ایک 'سپر سونک آبجیکٹ' کے ذریعہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر نئی دہلی سے شدید احتجاج کیا۔ دوسری طرف بھارتی وزارت خارجہ یا وزارت دفاع نے فی الحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سمیت متعدد صحافیوں کی جانب سے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سے وضاحت کی درخواست کا تادم تحریر جواب نہیں ملا۔
اس دوران ذرائع کے مطابق بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی مسلح افواج کو اور پنجاب، جموں و کشمیر، راجستھان اور گجرات کے پورے سرحدی علاقوں میں خفیہ ایجنسیوں کو الرٹ کردیا ہے۔
کیا ہے معاملہ؟
پاکستان کے انٹرسروسز پبلک ریلیشنز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی آئی ایس پی آر)میجر جنرل بابر افتخارنے پاکستانی فضائیہ کے افسر کے ہمراہ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 9 مارچ کو 6 بج کر 33 منٹ پر بھارتی حدود سے ایک 'شئے' نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔
میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق بھارتی مشکوک 'شئے' نے پنجاب کے شہر میاں چنوں کے قریب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت بتائے کہ وہاں کیا ہوا اور کس مقصد کے لیے خلاف ورزی کی گئی؟
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ شئے بھارت کے سرسا سے داغی گئی تھی اور پاکستانی حدود کے اندر 124 کلومیٹر تک پہنچ گئی۔ پاکستانی فضائیہ نے اس مشکو ک شئے کی نگرانی کی اور اسے گرا دیا۔ جس علاقے میں مذکورہ شئے گری وہاں فوج کی حساس تنصیبات نہیں ہیں اور اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
میجر جنرل افتخار بابرکا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے یا کوئی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے پاک فوج موجود اور تیار ہے۔
بھارتی ناظم الامور کی طلبی
اس واقعے کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ناظم الامور کو طلب کیا اور ان سے بھارت کے اقدام پرشدید احتجاج کیا۔
پاکستان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو کہا گیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں اور ایوی ایشن سیفٹی پروٹوکول کے برعکس اس کی فضائی حدود کی صریح خلاف ورزی پر پاکستان کی جانب سے شدید مذمت بھارتی حکومت تک پہنچائیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق"اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ واقعات بھارت کی جانب سے فضائی حفاظت کو نظر انداز کرنے اور علاقائی امن و استحکام کے تئیں بے حسی کے بھی عکاس ہیں۔"
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت نے جس جگہ سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی وہ عالمی ایئر ٹریفک کا روٹ ہے، جہاں پر قطر ایئرویز سمیت دیگر عالمی ایئر لائنز چلتی ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان سن 2005 کے ایک معاہدے کے مطابق بیلیسٹک میزائلوں کے تجربے سے کم از کم تین دن قبل ایک دوسرے کو اس کی اطلاع دینی ہوتی ہے۔ اوریہ بھی بتانا ہوتا ہے کہ میزائل کا تجربہ سطح سے سطح، زمین پر یا زیر آب کیا جائے گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، "ہم واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے نتائج سے پاکستان کو بھی آگاہ کیا جائے۔"
ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)