’پاکستانی خواتین، نسائیت اور تنّوع‘ پاکستانی آرٹسٹ کی نظر سے
پاکستانی کارٹونسٹ شہزل ملک اپنے پُر فکر، لیکن دلکش فن پاروں سے قدامت پسند اور مردوں کی اجارہ داری والے پاکستانی معاشرے میں سماجی تبدیلی لانا چاہتی ہیں۔ اِن تصاویر میں شہزل ملک نے خواتین کے مسائل کو بے نقاب کیا ہے۔
عورت اور گھر سے باہر کا خوف
شہزل کا کہنا ہے کہ یہ بتانا آسان نہیں کہ ایک خاتون کسی تنگ نظر معاشرے میں گزارا کیسے کر سکتی ہے۔ شہزل کے مطابق یہ کامک اُن کو ہراساں کرنے کے ذاتی تجربات کا نتیجہ ہے۔ شہزل کا کہنا ہے ،’’ اس خوف کی کوئی عقلی تشریح نہیں جو گھر سے باہر نکلتے ہی ایک عورت کو گھیر لیتا ہے۔
’چار دیواری سے نکلیں، دنیا دیکھیں‘
شہزل معاشرے میں موجود ایسے رواجوں کو ناانصافی قرار دیتی ہیں جو عورت کو محض اس لیے پیچھے رہنے پر مجبور کرتے ہیں کیونکہ وہ عورت ہے یا ایک پاکستانی ہے۔ شہزل کہتی ہیں،’’ زندگی کم اور دنیا بہت خوبصورت ہے۔ اسے چاردیواری میں بیٹھ کر ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
سانولا رنگ خوبصورت ہے
بہت سے پاکستانی، خواتین کی سانولی رنگت کو پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھتے۔ اپنے لڑکپن کے دنوں میں شہزل نے اپنی ساتھی لڑکیوں کو اس احساسِ کمتری کے ساتھ جنگ کرتے دیکھا کہ وہ سانولے رنگ کی تھیں۔ شہزل ملک کا کہنا ہے کہ بعد میں جب کالج کے دور میں اُن کی ملاقات دنیا بھر سے آئی خواتین سے ہونے لگی تو انہوں نے جانا کہ خوبصورتی جلد کے تمام رنگوں اور ہر قدوقامت میں موجود ہے۔
حیران کن دیسی عورت
شہزل ملک کے بنائے خاکے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستانی عورت کیا ہے یا پھر یہ کہ وہ خود کو کیسے دیکھنا چاہتی ہے۔ ملک کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے اپنی تربیت کی عمر کے دوران گندمی رنگت کی کسی سپر ہیرو ٹائپ خاتون کو دیکھا ہی نہ ہو تو آپ یہ کیسے جانیں گے کہ یہ ممکن ہو سکتا ہے؟
حجاب اور ’بائیک گرل‘
شہزل ملک نے بائیک پر سوار حجاب کیے ہوئے ایک لڑکی کا یہ اسکیچ اُس وقت بنایا جب انہوں نے اپنے پڑوس کی ایک لڑکی کو موٹر بائیک چلانا سیکھتے دیکھا۔ ملک نے اس کا پوسٹر بنا کر لاہور کی ایک گلی میں صرف یہ دیکھنے کے لیے چسپاں کیا کہ لوگوں کی طرف سے کیا ردعمل آتا ہے لیکن اگلی صبح تک وہ پوسٹر اتار دیا گیا تھا۔
’کتابی کیڑا‘ بہن
شہزل ملک کو اپنی تمام کامکس میں سے یہ سب سے زیادہ پسند ہے۔ یہ اسکیچ اُن کی چھوٹی بہن کا ہے جنہیں ملک نرم دلی، اور علم کی علامت سمجھتی ہیں۔ شہزل کہتی ہیں،’’ یہ اُن خواتین کو خراج عقیدت ہے جو پڑھ رہی ہیں، جو ہمارے علم میں اضافہ کرتی ہیں یا ہمیں بہتر انسان بننا سکھاتی ہیں۔‘‘
عورت کا جسم اور سیاسی بیانیے
شہزل ملک نے یہ تصویر اُس وقت بنائی تھی جب فرانس کی حکومت نے ساحل سمندر پر مسلمان خواتین کے برکینی پہننے پر پابندی عائد کی تھی۔ وہ کہتی ہیں،’’ عورت کے جسم پر بلا ضرورت سیاسی بیانیوں کا اظہار کیا جاتا ہے۔‘‘
باہر نکلو
عوامی مقامات پر خواتین کے مسائل اور محسوسات کے خاکے بنانے کے بعد اب شہزل ملک نے ’سٹیپ آؤٹ‘ نامی پراجیکٹ شروع کیا ہے جس میں خواتین شہر کی اونرشپ لیتی نظر آتی ہیں۔