پاکستانی صدر آصف علی زرداری کا دورہ سعودی عرب
4 نومبر 2008واضح رہے کہ پاکستان کو اپنے تجارتی اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کیلئے فوری مالی مدد درکار ہے۔ اس حوالے سے پاکستان نے آئی ایم ایف سے بھی بات کی ہے لیکن آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باعث پاکستان اس عالمی مالیاتی ادارے کی مدد حاصل کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔
سعودی عرب پہنچنے پر ایک روزنامہ کے ساتھ انٹریو میں صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے اور فرینڈز آف پاکستان کے آئندہ اجلاس میں سعودی عرب کے مرکزی کردار سے اجلاس کے خاطرخواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
سعودی حکام سے ملاقات میں صدر آصف علی زرداری دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت اور مسلم دُنیا کو درپیش سیکیورٹی کے مسائل پر بھی بات چیت کریں گے۔
سعودی عرب اور پاکستان کو دوست ممالک کے طور پر جانا جاتا ہے اور سعودی عرب نے ماضی میں کئی مرتبہ پاکستان کی مدد کی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق صدر آصف زرداری سعودی عرب سے دو سال کے قرض کی صورت میں پانچ ارب نوے کروڑ ڈالر کا تیل حاصل کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے تیل کی صورت میں حاصل ہونے والی مدد سے آئی ایم ایف کے قرضے سے بچا جا سکتا ہے یا آئی ایم ایف قرض کی شرائط کو آسان بنا سکتا ہے۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر آصف زرداری ابوظہبی میں سترہ نومبر کو ہونے والے فرینڈز آف پاکستان کے اجلاس کیلئے بھی سعودی عرب کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ پاکستان معاشی بحالی کیلئے ایف او پی کے آئندہ اجلاس پر انحصار کیے ہوئے ہے اور اس اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے اہم کردار ادا کیے جانے کا خواہاں ہے۔ اس فورم میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، امریکہ، چین، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، ترکی، آسٹریلیا اور اٹلی شامل ہیں۔ فورم کا پہلا اجلاس گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دورن نیویارک میں منعقد ہواتھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق پاکستان کو معاشی مسائل پر قابو پانے کیلئے ایک ماہ کے اندر پانچ ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔