پاکستانی طالبان کی مالی مدد، امریکی شہری کی ضمانت مسترد
27 جولائی 2011منگل کے روز امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک جج کا کہنا تھا کہ پاکستانی نژاد اظہر خان ابھی بھی عوام کے لیے خطرہ ہیں۔ مئی میں 24 سالہ اظہر خان کو جنوبی فلوریڈا میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تھے۔ اسی دن ان کے 76 سالہ والد محمد حافظ شیر علی خان اور 37 سالہ بڑے بھائی عرفان خان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
امریکہ کی طرف سے ان تمام افراد پربیرون ملک قتل اور اغوا کی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ طالبان کو رقوم کی فراہمی کا الزام ہے۔ واشنگٹن حکومت پاکستانی طالبان کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ چھ افراد کا نیٹ ورک تھا اور ان کی جانب سے رقوم بھیجھنے کا مقصد طالبان کو ہتھیار خریدنے میں مالی مدد فراہم کرنا تھا۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو ان میں سے ہر ایک کو کم از کم 15 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
تاہم جج ’ادال بیرٹو جورڈن‘ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اظہر خان کے خلاف پیش کیے جانے والے ثبوت اس قدر مضبوط نہیں ہیں، جتنے کہ اس کے والد حافظ محمد شیرعلی کے خلاف ہیں۔ 76 سالہ علی خان فلوریڈا کی ایک مسجد ’جماعت المومنین‘ کے امام تھے۔
جج کے مطابق اس مقدمے میں ایسی ریکارڈ شدہ معلومات پیش کی گئی ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اظہر خان طالبان کو رقوم کی فراہمی میں اپنے والد کی مدد کرتے رہے ہیں۔ جج جورڈن کے مطابق یہی وجہ ہے کہ اظہر خان کی ضمانت مسترد کی جا رہی ہے۔ جج ابھی یہ بھی فیصلہ کریں گے کہ اظہر خان کے بڑے بھائی عرفان خان کی ضمانت منظور کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ عرفان خان بھی میامی کی ایک مسجد کے امام تھے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عدنان اسحاق