جاسوسی کا الزام: دو پاکستانی فوجی افسروں کا کورٹ مارشل
23 فروری 2019خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعہ بائیس فروری کو پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ آرمی چیف نے دو اعلیٰ افسروں کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے دونوں فوجی افسر کسی نیٹ ورک کا حصہ نہیں بلکہ انہیں دو مختلف مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے زیر حراست فوجی اہلکاروں کی شناخت اور عہدوں کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ یہ اہلکار کس تنظیم یا پھر کس ملک کے لیے جاسوسی میں ملوث تھے۔
چودہ فروری کو پلوامہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جنوبی ایشیائی ایٹمی طاقتوں، یعنی پاکستان اور بھارت کے تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدگی کا شکار ہیں۔ دونوں ہمسایہ ممالک کی قیادت کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات سامنے آرہے ہیں۔ پلوامہ حملے کے حوالے سے پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان جنگ کی تیاری نہیں کر رہا لیکن اپنے دفاع کا حق ضرور رکھتا ہے۔
علاوہ ازیں اس پریس کانفرنس میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے ملکی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل اسد درانی کے خلاف تفتیش کے بارے میں بتایا کہ جنرل درانی فوجی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی قریب میں پاکستان اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہان نے مشترکہ طور پر ایک کتاب ’اسپائے کرونیکلز‘ شائع کی تھی جس کے نتیجے میں اسد درانی کے خلاف تحقیقات کی جا رہی تھیں۔
میجر جنرل غفور کے مطابق اسد درانی کو بطور ریٹائرڈ ملٹری آفیسر ملنے والی پینشن اور دیگر سہولیات روک دی گئی ہیں۔
ع آ / ش ح (روئٹرز)