پاکستانی قبائلی علاقوں میں ڈرون حملہ اور پاکستانی فضائیہ کی کارروائی
11 نومبر 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی ڈورن طیارے نے افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے دتہ خیل نامی علاقے میں جنگجوؤں کے ایک کمپاؤنڈ اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ مقامی حکام کے مطابق اس کارروائی میں پانچ ازبک عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔
پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ کمپاؤنڈ ’اسلامی تحریک برائے ازبکستان‘ کے جنگجوؤں کے زیر استعمال تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بغیر پائلٹ کے طیارے نے انہی جنگجوؤں پر حملہ کیا تھا اور وہ اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ یہ امر اہم ہے کہ القاعدہ سے وابستہ وسطی ایشیا کا یہ جنگجو گروہ گزشتہ ایک دہائی سے شمالی وزیرستان میں فعال ہے، جو افغانستان میں سرحد پار حملے کرتا رہتا ہے۔
پاکستان وزارت خارجہ نے اس تازہ ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہرایا ہے کہ یہ عمل پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی اور ملک کی خود مختاری کے خلاف ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج ان جنگجوؤں کے خلاف برسر پیکار ہے، اس لیے ایسے ڈرون حملوں کی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں یہ تازہ ڈرون حملہ ہوا ہے، وہاں پاکستانی فضائیہ ستمبر اور اکتوبر کے دوران چھ مرتبہ حملے کر چکی ہے۔
پاکستانی فضائیہ کی کارروائی
پاکستانی فوج کے مطابق جب سے سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کی ہے، دیگر شدت پسندوں کے ساتھ ساتھ یہ عسکریت پسند گروہ بھی وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی فوج نے رواں برس وسط جون سے ان علاقوں میں فوجی مہم شروع کر رکھی ہے۔ فوج کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ سے جاری اس کارروائی کے نتیجے میں گیارہ سو عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کیے گئے ایک تازہ بیان میں منگل کے دن ہی بتایا گیا ہے کہ خیبر ایجنسی میں جنگجوؤں کے خلاف کی گئی ایک کارروائی میں تیرہ ’دہشت گرد‘ مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان ہلاک شدگان میں متعدد غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔
فوجی بیان کے مطابق، ’’یہ تازہ حملے ایسی مخبری کے بعد کیے گئے کہ ان علاقوں میں ان دہشت گردوں نے پناہ لے رکھی ہے، جنہوں نے لاہور کے واہگہ بارڈر کے قریب حملے کیے تھے۔‘‘
کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے انہی نیم خود مختار قبائلی علاقہ جات میں مختلف قسم کے جنگجو محفوظ پناہ گاہیں بنائے ہوئے ہیں۔ ان میں القاعدہ کے حامیوں اور پاکستانی طالبان کے مختلف دھڑوں کے علاوہ ازبک اور ایغور نسل کے جنگجو بھی شامل ہیں۔ کابل اور واشنگٹن کا الزام ہے کہ یہ جنگجو افغانستان کی سرحد پار کر کے وہاں مقامی سیکورٹی فورسز اور نیٹو کے فوجیوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اسلام آباد حکومت ان جنگجوؤں کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کے الزام کو رد کرتی ہے۔