پاکستانی قوم سے معافی مانگتا ہوں، محمد عرفان
29 مارچ 2017محمد عرفان نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے دو جگہ سے اپروچ کیا گیا تھا اور یہ بات میں بورڈ کو نہیں بتا سکا، میں اپنی غلطی کو قبول کرتا ہوں۔‘‘ محمد عرفان نے کہا کہ انہوں رابطہ کرنے والے سٹے بازوں کو ’شٹ اپ‘ کال دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پی سی بی کو اطلاع نہ دینے کی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں اور وہ ان تمام لوگوں سے معافی مانگتے ہیں جن کا ان کے اس عمل سے دل دکھا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد عرفان نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوران دو مرتبہ بوکیز نے ان سے رابطہ کیا تھا لیکن انہوں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن افسران کو صحیح وقت پر اطلاع نہیں دی۔ محمد عرفان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں موجود پی سی بی کے افسران کا کہنا تھا کہ اس پابندی کا اطلاق 14 مارچ 2017 سے ہوگا۔ محمد عرفان کو اس تاریخ کو عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔ محمد عرفان کی چھ ماہ تک کی معطلی بغیرکسی تنخواہ کے ہوگی۔
جیو نیوز سے وابستہ صحافی فیضان لاکھانی نے پی سی بی کے اس فیصلے کے حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میری نظر میں یہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔ کھلاڑی اس بات کو جانتے ہیں کہ انہیں اگر بدعنوانی کرنے کے لیے اپروچ کیا جاتا ہے تو انہیں پی سی بی کو اطلاع دینی ہوتی ہے۔ محمد عرفان نے بورڈ کو دو مرتبہ ایسی صورتحال کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا جو کہ قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔‘‘
فیضان لاکھانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی سی بی کی جانب سے سب کو ایک واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اب سپاٹ فکسنگ اور دیگر بد عنوانیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فیضان نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ کرکٹ بورڈ ان دیگر کھلاڑیوں کے خلاف بھی ایکشن لے گا جن پر بدعنوانیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پی سی بی کے مطابق بورڈ کے ساتھ معاونت کرنے پر اگلے چھ ماہ میں محمد عرفان کرکٹ کھیل سکیں گے۔ لیکن پابندی کے دوران وہ ہر قسم کی کرکٹ سے دور رہیں گے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ ان کا معاہدہ بھی معطل رہے گا۔ پی سی بی نے پی ایس ایل کے دوران مبینہ طور پر سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزام پر شرجیل خان، خالد لطیف، شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کو بھی عبوری طور پر معطل کیا ہوا ہے۔