پاکستانی مہاجرین کو وطن واپس جانا پڑے گا، ترک وزیر
3 اپریل 2016فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی استنبول سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے پانچ سو تارکین وطن کو پیر کے روز واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔ اس ضمن میں ترک حکام اپنی تیاری مکمل کر چکے ہیں۔
جرمنی آنا غلطی تھی، واپس کیسے جائیں؟ دو پاکستانیوں کی کہانی
یونان میں پھنسے پاکستانی وطن واپسی کے لیے بیقرار
ترک وزیر داخلہ نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ یونان سے واپس آنے والے ایسے غیر قانونی تارکین وطن جن کا تعلق پاکستان، افغانستان یا عراق سے ہو گا، انہیں ان کے آبائی وطنوں کی جانب واپس بھیج دیا جائے گا جب کہ شامی مہاجرین کو ترکی کے مختلف شہروں میں قائم پناہ گزینوں کے کیمپوں میں بھیج دیا جائے گا۔
ترک میڈیا میں نشر ہونے والی رپورٹوں کے مطابق یونان سے ملک بدر ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کو ترکی کے ساحلی علاقے ڈیکیلی میں رکھا جائے گا۔ یہ علاقہ یونانی جزیرے لیسبوس کے بالکل سامنے واقع ہے۔ اسی ساحلی علاقے سے زیادہ تر تارکین وطن بحیرہٴ ایجیئن کے خطرناک سمندری راستے کو عبور کر کے یونانی حدود میں داخل ہوتے رہے ہیں۔
ترکی کے وزیر داخلہ افکان آلا نے ترک نیوز ایجنسی اناطولیہ سے کی گئی اپنی ایک گفتگو میں کہا، ’’ہم پیر کے روز ترکی آنے والے پانچ سو تارکین وطن کو وصول کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ہم اپنی بساط کے مطابق انہیں رہائش فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔‘‘
یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے پانے والے منصوبے کے مطابق ترکی سے غیر قانونی طور پر یونان جانے والے تمام تارکین وطن کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا۔ یورپی یونین اس کے بدلے ترکی کو مالی و انتظامی معاونت فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ واپس بھیجے جانے والے ہر شامی باشندے کے بدلے یونین ترکی کے کیمپوں میں رہنے والے ایک شامی مہاجر کو قانونی طور پر یورپ میں پناہ دے گی۔
افکان آلا کا کہنا تھا، ’’ہم یونانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم نے انہیں بتایا ہے کہ ہم 500 تارکین وطن واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔ یونانی حکام نے ہمیں اب تک 400 غیر قانونی تارکین وطن کے نام مہیا کیے ہیں۔ پیر کے روز تک اس تعداد میں رد و بدل ہو سکتا ہے۔‘‘
افکان آلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلے دس دنوں کے دوران ترکی سے یونان جانے والے پناہ گزینوں کی تعداد کم ہو کر یومیہ 300 تک رہ گئی ہے۔ ان کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک ترکی نے انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث 1715 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے ساڑھے تین سو کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔
حقوقِ انسانی کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ترکی پر الزام لگایا ہے کہ انقرہ حکومت شامی اور افغانی مہاجرین کو زبردستی واپس ان کے آبائی ممالک کی جانب بھیج رہی ہے جبکہ ایمنسٹی کے مطابق یہ علاقے محفوظ نہیں ہیں۔ ترکی ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ افکان آلا کا کہنا تھا کہ ترکی نے 27 لاکھ سے زائد شامی باشندوں کو اپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے، جن میں سے صرف ایک چوتھائی کیمپوں میں رہتے ہیں جب کہ دیگر افراد ترکی کے مختلف شہروں میں آباد ہو چکے ہیں۔