شہباز شریف کے دورہ قطر سے وابستہ توقعات
23 اگست 2022
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کا قطر کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں عمل میں آیا ہے، جب پاکستان کو شدید معاشی مشکلات، کساد بازاری اور تجارتی شعبے میں گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر اور ان کے معاونین نے اس دورے کے بارے میں اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ شہباز شریف اس وقت اپنے ملک کو درپیش مالی مسائل اور تجارتی شعبے کی زبوں حالی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے قطر کی معاونت حاصل کرنے کی غرض سے یہ دورہ کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کی دعوت پر قطر کا دو روزہ دورہ کر رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم نے قطر کے دورے پر روانگی سے پہلے اپنے بیان میں کہا،'' میں سرمایہ کاری کے دلچسپ مواقع کو اجاگر کروں گا۔ خاص طور سے پاکستان کے مختلف شعبوں، جیسے کہ قابل تجدید توانائی، خوراک، سکیورٹی، صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی، سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبوں میں قطر کے ساتھ تعاون اور سرمایہ کاری کے مزید امکانات پر تبادلہ خیال کروں گا۔‘‘
پاکستان: سیاسی و اقتصادی مسائل کے سائے میں جشن آزادی
پاکستان کا معاشی بحران
تقریبا 220 ملین کی آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کو اس وقت اقتصادی شعبے میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے غیر ملکی ذخائر 7.8 بلین ڈالر تک گر چکے ہیں، جس کے بعد پاکستان کے پاس بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کی صلاحیت باقی رہ گئی ہے۔ موجودہ بڑھتا ہوا خسارہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی تاریخی گراوٹ کا سبب بنا ہے۔ اُدھر مہنگائی اپنی بالا ترین سطح پر پہنچ چُکی ہے۔ جولائی کے مہینے میں اس کی شرح 24.9 فیصد تھی۔
وزیر اعظم پاکستان کا قطر کا یہ دورہ آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کی میٹنگ سے پہلے عمل میں آیا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے اجلاس میں 1.2 بلین ڈالر کے قرض کی قسط کی منظوری متوقع ہے، جو رواں برس کے اوائل سے رکی ہوئی تھی۔
شہباز شریف کے دورے سے مزید توقعات
پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر نے ان کے قطری دورے کے ایجنڈا کی تمام تر تفصیلات نہیں جاری کی ہیں تاہم شہباز شریف کے دو قریبی ذرائع نے بتایا کہ وہ قطر کو پاکستان کے سرکاری اداروں کے حصص میں حصہ دار بننے کی پیش کش کریں گے۔
پاکستان کا حاکم طبقہ اور ٹیکس چوری کرنے کے طریقے
مثال کے طور پر خسارے کا شکار پاکستان کی انٹر نیشنل ایئر لائنز اور امریکی شہر نیو یارک میں قائم روزویلٹ ہوٹل جیسے بڑے اداروں کے حصص کی شراکت داری کی پیش کش کی جائے گی۔ ان کے قریبی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ یہ اُمید بھی کی جا رہی ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم کی طرف سے پاکستان کے ہوائی اڈوں کے انتظامات سنبھالنے کی ذمہ داری بھی قطر کو سونپی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ دوحہ حکومت کیساتھ توانائی کے معاہدوں کو بھی مضبوط بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
پاکستان قطری مائع قدرتی گیس (LNG) کا ایک بڑا درآمد کنندہ ملک ہے۔ شہباز شریف کے اس دورے سے یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ طویل المدتی سودوں کے تحت خریدی گئی ایل این جی کی مؤخر شدہ ادائیگی کے منصوبے کو بھی بحال کیا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے قطر کیساتھ ایل این جی سپلائی کی دو طویل المدتی سودے ہوئے تھے۔ اس کے تحت قطر کو پاکستان کو نو کارگو فی ماہ فراہم کرنا چاہییں۔ شہباز شریف کے ایک معاون و معتمد نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بیان دیتے ہوئے کہا،'' ہم یقینی طور پر ایل این جی منصوبوں کی مؤخرشدہ ادائیگی کو کسی بھی سہولت کی شکل میں حاصل کرنا چاہیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، پاکستان اپنے اپنے غیر ملکی ذخائر کو بھی دو بلین امریکی ڈالر تک لانے کے لیے مدد کا خواستگار ہے۔
شہباز شریف کابینہ نے پیر کے روز ایک معاہدے کے مسودے کی منظوری دی تھی، جس کی مدد سے حکومت نے فیفا فٹ بال ایونٹ کے موقع پر قطر کو سکیورٹی کے لیے فوج فراہم کرنے کی اجازت حاصل کی ہے۔ اس بار عالمی فٹ بال چیمپیئن شپ 'فیفا فٹ بال ورلڈ کپ‘‘ کا انعقاد قطر میں ہو رہا ہے۔
ک م/ ا ا (روئٹرز)