1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ امریکا، توقعات اور خدشات

12 جولائی 2019

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اکیس جولائی کو امریکا کا دورہ شروع کريں گے۔ وزرات عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد عمران خان کا یہ امریکا کا پہلا دورہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3Lyt8
Zulfi Bukhari
تصویر: DW/M. Kazim

حال ہی میں ہيوسٹن ميں تعينات پاکستانی کونسل جنرل عائشہ فاروقی کی رہائش گاہ پر وزير اعظم کے معاون خصوصی برائے اوور سيز پاکستانیز زلفی بخاری نے عمران خان کے دورے کے سلسلے میں امریکا میں آباد پاکستانی بزنس کميونٹی کی توقعات پر ڈی ڈبليو سے خصوصی گفتگو کی۔ اس موقع پر پاکستانی امريکی تاجر برادری کے ارکان بھی وہاں موجود تھے۔ زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ امريکا ميں مقيم پاکستانيوں کی پاکستان ميں سرمايہ کاری کے عمل کو آسان بنانا وزير اعظم کے ايجنڈے کا اہم جزو ہے۔ اس سلسلے ميں اسلام آباد حکومت نے بورڈ آف انويسٹمنٹ تشکيل ديا ہے، جو سرمايہ کاروں کے تمام مسائل نہايت تيز رفتاری سے حل کرے گا۔ ان کے بقول، ’’ہم چاہتے ہيں کے اوور سيز پاکستانيوں کے ليے يہ عمل نہايت ہی آسان ہو جائے۔‘‘

اپنی گفتگو میں زلفی بخاری نے واشنگٹن ميں وزير اعظم کے پاکستانی نژاد امريکی باشندوں سے خطاب اور صدر ٹرمپ کے ساتھ ميٹنگ کو نہايت اہم قرار دیا۔ زلفی بخاری اس وقت واشنگٹن ڈی سی ميں وزير اعظم کے امريکی دورے کے نگران کے فرائز بھی انجام دے رہے ہيں۔

وزير اعظم عمران حان کے دورہ امريکا کے چيف آرگنائز اور سکريٹری آفس آف انٹرنيشنل چيپٹرز، امريکا سے وابستہ ڈاکٹر عبد اللہ رياڑ نے واشنگٹن ڈی سی سے ڈی ڈبليو سے خصوصی بات چيت کی۔ انہوں نے کہا، ’’امريکا ميں مقيم پاکستانيوں نے وزير اعظم کے اس دورے کا خير مقدم کيا ہے۔ تمام پاکستانی وائٹ ہاوس سے کچھ ہی فاصلے پر منعقد ہونے والے اس جلسے کے بے چينی سے منتظر ہيں۔ اس تاريخی جلسے سے پاکستانی نژاد امريکيوں کی بہت سی اميديں وابستہ ہيں۔ وہ اپنے ليڈر کو ديکھنے کے ليے بے چين ہيں۔‘‘

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کے اس جلسے کے دوران اپوزيشن کے مظاہروں کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ اس بارے میں کیے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا، ’’ہم ايک آزاد معاشرے ميں رہتے ہيں اور ہر ايک کو آزادی رائے کا حق ہے۔‘‘

وزير اعظم کے دورے پر امريکا کی رياست ٹيکساس ميں بھی پاکستانی امريکيوں ميں نہايت گہما گہمی پائی جاتی ہے۔ اس دورے سے جڑی ٹيکساس کی آرگنائيزنگ کميٹی کے ليڈر اور سابق صدر پی ٹی آئی، امريکا نديم زمان نے ڈی ڈبليو کو بتايا، ’’وزير اعظم کے اس دورے سے پاکستان اور امريکا کے سفارتی تعلقات بہت مضبوط ہوں گے۔ ہر پاکستانی نژاد امريکی کی دونوں ملکوں کے ليے نيک خواہشات ہيں۔‘‘ ان کے مطابق چار ہزار لوگ اس جلسے ميں شرکت کے ليے خود کو رجسٹر کر چکے ہيں۔ انہوں نے يہ بھی بتايا کہ وزير اعظم پاکستانی نژاد امريکی تاجروں سے پاکستان ميں تجارت کے مواقع اور معيشت کی بحالی ميں ان کے کردار پر خصوصی ميٹنگ کريں گے۔