’پاکستانی، ويلنٹائنز ڈے کے بجائے ’شرم و حیا کا دن‘ منائیں‘
14 فروری 2013پيمرا کی جانب سے گزشتہ روز تمام نجی ٹيلی وژن چينلز اور ريڈيو اسٹيشنز کو ہدايات دی گئيں ہیں کہ وہ ويلنٹائنز ڈے کی نشريات ميں لوگوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائيں اور نہ ہی نوجوانوں کو 'کرپٹ' يا خراب کريں۔
ایک خط کے ذریعے جاری کی گئی ان ہدایات ميں کہا گيا ہے کہ اتھارٹی کو شکايات موصول ہوئی ہيں کہ '’اس تہوار کو منانا ہمارے مذہبی عقائد اور ثقافت کے خلاف ہے‘‘۔ پمرا کے خط کے متن کے مطابق، ’’ ايسے تہواروں کو ہمارے معاشرے کے نوجوانوں کی اخلاقيات کو خراب کرنے کا ذريعہ مانا جاتا ہے۔ اسی ليے تمام ٹيلی وژن چينلز اور ريڈيو اسٹيشنز سے يہ درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ويلنٹائنز ڈے سے تعلق رکھنے والے اپنے پروگراموں کی تخليق ميں ناظرين و سامعین کے جذبات اور ان کی رائے کا احترام کريں۔''
اس بارے ميں بات کرتے ہوئے پيمرا کے ايک اہلکار نے نيوز ايجنسی اے ايف پی کو بتايا کہ ان کے ادارے نے ويلنٹائنز ڈے کی نشريات پر پابندی عائد نہيں کی ہے بلکہ عوام کے چند گروپوں کی جانب سے شکايات موصول ہونے کی تناظر ميں چينلز اور اسٹيشنز کو صرف ہدايات جاری کی ہيں۔
خبر رساں ادارے اے ايف پی کی اسلام آباد سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ويلنٹائنز ڈے پاکستان کی نوجوان نسل کے درميان کافی مقبول ہے۔ اس دن کو مناتے ہوئے کئی لڑکے لڑکياں اپنے چاہنے والوں کو پھول اور ديگر تحفے تحائف دے کر لطف اندوز ہوتے ہيں۔ تاہم مجموعی طور پر پاکستانی معاشرہ اب بھی اسلامی نظريات پر مبنی ہے اور عوام کا ايک بڑا حصہ اس تہوار کو مغربی ممالک کی ثقافت قرار ديتے ہوئے اسے منانے کی مخالفت کرتا ہے۔
رواں ہفتے منگل کے روز پاکستان کی ايک مذہبی سياسی پارٹی جماعت اسلامی کے اسٹوڈنٹ ونگ نے شمال مغربی شہر پشاور ميں مقامی پريس کلب کے سامنے ایک ريلی نکالی اور کہا کہ ویلنٹائنز ڈے کے بجائے اس دن 'شرم و حیاکا دن' منایا جائے۔ ريلی کے شرکاء نے ويلنٹائنز ڈے کی مخالفت ميں نعرے بھی لگائے۔
دنيا بھر ميں آج ويلنٹائنز ڈے زور و شور سے منايا جا رہا ہے۔ ہر سال 14 فروری کے دن چاہنے والے ايک دوسرے کو گلاب کے پھول اور تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہيں۔
as/ab (AFP)