پاکستانی کرکٹرز پر طویل پابندی لگنے کا خدشہ
3 جنوری 2011سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ باؤلرز محمد عامر اور محمدآصف کے خلاف برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ کی جانب سے فکسنگ الزامات کی سماعت چھ سے گیارہ جنوری تک دوحہ میں ہو رہی ہے۔
قطر کے دارالحکومت میں ہونے والی اس سماعت کے لئے محمد عامر نے شاہد کریم اور محمد آصف نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے بھائی ایلن کیمرون کی خدمات بطور وکیل حاصل کی ہیں۔ بر طانیہ میں ہی فوجداری مقدمات کے ماہر بھارتی نژاد یاسین پٹیل سلمان بٹ کے مقدمے کی پیروی کریں گے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ آئی سی سی نے پاکستانی کرکٹرز کے عدم اعتماد کے بعد بھی مائیکل بیلوف کو سماعت کے لئے اینٹی کرپشن ٹریبونل کا سربراہ برقرار کھا ہے۔
واضح رہے کہ بیلوف نے گز شتہ برس اکتوبر میں پاکستانی کرکٹرز کی عارضی معطلی کی سزا کے خلاف اپیل دبئی میں مسترد کر دی تھی۔ اس فیصلے پر سلمان بٹ کی وکالت سے دستبراد ہونے والے سابق پاکستانی وزیر قانون خالد رانجھا نے ڈوئچے ویلے گفتگو کے دوران آئی سی سی پر جانبداری کا الزام لگایا اور کہا کہ کھلاڑیوں کو انصاف ملنے کی توقع نہیں۔
رانجھا کے مطابق ایک شخص اپنے ہی پہلے سے سنائے گئے فیصلے کے خلاف اپیل سن رہا ہے۔ ’’قانون میں ایسا نہیں ہوتا اس لئے نتیجہ دیوار پر لکھا نظر آرہا ہے۔ بیلوف اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کریں گے۔ یہ سفید چمڑی بنام گندمی رنگ کا معاملہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے پاس نیوزآف دی ورلڈ کے علاوہ پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھے۔ اب وہ وقار یونس اور شاہد آفریدی کو ثبوت کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
’’دونوں نامور کرکٹر ہیں مگر وقار اور آفریدی نے پانچ ماہ بعد گواہی دے کرمشکوک کردار کا مظاہرہ کیا۔ وہ اتنا عرصہ کس بات کا انتظار کرتے رہے۔ اتنے عرصے بعد پولیس کی گواہی بھی تسلیم نہیں کی جاتی۔‘‘ انہوں نے خبر دار کیا کہ اس سماعت کا کسی کو فائدہ ہو نہ ہو اپنے ہی کھلاڑیوں سے جرح میں وقار اورآفریدی کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
خالد رانجھا نے کہا کہ وقار یونس اورآفریدی گواہی نہ بھی دیتے تو سماعت کا نتیجہ وہی رہتا مگر دونوں نے بلا وجہ ذاتی عناد کی وجہ سے ایسا کیا جو بے حد افسوس ناک ہے۔
سابق وفاقی وزیر قانون خالد رانجھا نے پی سی بی کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ آفریدی اور وقار کی گواہی پیش کرکے اپنے ہی کھلاڑیوں کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔ خالد رانجھا نے انکشاف کیا کہ چئیرمین پی سی بی اعجاز بٹ پہلے بھی کئی وکلاء پر زور دیتے رہے تھے کہ وہ اس کیس کی پیروی نہ کریں۔
کم عمری کی وجہ سے محمد عامر اسپاٹ فکسنگ کے واحد کردار ہیں جنہوں نے کچھ ہمدردیاں بھی سمیٹی ہیں۔ عامر کیس کے نتیجے سے تو لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں مگرانہیں یقین ہے کہ برے وقت کے بعد اچھا وقت ضرور آئے گا اور وہ پاکستان ٹیم کی دوبارہ نمائندگی کریں گے ۔ عامر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’جب اپنے ساتھ ملک کا وقار بھی داؤ پر لگا ہوتو مشکل تو ہوتا ہے مگر ہم بھرپور تیاری کے ساتھ سماعت میں شرکت کے لئے جارہے ہیں۔‘‘
عامر نے سماعت میں سلمان بٹ کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنے کی قیاس آرائیوں کوبھی مسترد کر دیا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف امیدوں کے خلاف امید لئے اپنی زندگی کا ایک بڑا مقدمہ لڑنے منگل کو لاہور سے دوحہ روانہ ہو رہے ہیں۔
رپورٹ : طارق سعید، کراچی
ادارت: شادی خان سیف