پاکستانی کیڈٹ طالبہ کا آرمی چیف بننے کا خواب
31 دسمبر 2017تیرہ سالہ دُرخانے بنوری پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں لڑکیوں کے لیے بنائے جانے والے پہلے کیڈٹ کالج کی طالبہ ہے۔ یہ کیڈٹ کالج مردان شہر میں رواں برس کے آغاز میں قائم کیا گیا تھا۔ یہاں پڑھنے والی بچیاں اپنے مستقبل کے حوالے سے بہت سی امیدیں لیے ہوئے ہیں۔ دُرخانے نے بھی اس حوالے سے کچھ خواب بُن رکھے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے دُرخانے کا کہنا تھا،’’ میں آرمی چیف بننا چاہتی ہوں۔ جب ایک خاتون ملک کی وزیرِ اعظم ، وزیر خارجہ اور اسٹیٹ بینک کی گورنر بن سکتی ہے تو آرمی چیف کیوں نہیں بن سکتی؟ میں ایسا کر کے دکھاؤں گی اور دنیا دیکھے گی۔‘‘
اس علاقے میں بہت سی خواتین کے خواب پہلے محض گھر کی دیکھ بھال تک ہی محدود تھے۔ پاکستان میں شدت پسندی کا شکار رہے صوبے خیبر پختونخوا میں دُرخانے اور اُس کی ستر ہم جماعت بچیاں اب اس سے کہیں آگے سوچتی ہیں۔
پاکستان میں کیڈٹ کالجوں کا انتظام و انصرام حکومت چلاتی ہے جہاں ملٹری کے شعبہ تعلیم سے وابستہ افسران طلباء کو فوج اور سول سروس میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے سن دو ہزار سولہ میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 24 ملین پاکستانی بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں۔ جن میں لڑکوں کے مقابلے میں گھر بیٹھنے والی لڑکیوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان بھر میں سینکڑوں طالب علم کیڈٹ کالجوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن لڑکیوں کے لیے ان اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ کبھی ممکن نہیں تھا۔ مردان کیڈٹ کالج ملک میں اس کی اوّلین مثال ہے۔
ریٹائرڈ بریگیڈیر نورین ستی کے مطابق، ’’ ایسے کیڈٹ کالج لڑکیوں کو بھی فوج، سول سروس اور محکمہ خارجہ میں خدمات فراہم کرنے کے یکساں مواقع مہیا کر سکتے ہیں۔‘‘
پاکستان آرمی کے ایک سینیئر اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس وقت پاکستانی آرمڈ فورسز میں کم از کم چار ہزار خواتین کام کر رہی ہیں۔
مردان گرلز کیڈٹ کالج کی پرنسپل بریگیڈیر ریٹائرڈ جاوید سرور نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اُن کی طالبات کو آرمڈ فورسز میں شمولیت کے علاوہ ملکی شعبوں میں بھی خدمات انجام دینے کے لیے تیار کیا جائے گا۔
دُرخانے اور اس کی ہم جماعت طالبات کو یقین ہے کہ یہ کیڈٹ کالج انہیں ملک میں آگے بڑھنے کے بھر پور مواقع فراہم کرے گا۔ انہی طالبات میں سے ایک عفیفہ عالم بھی ہیں جو سن 2013 میں پہلی خاتون فائٹر پائلٹ عائشہ فاروق کی طرح پاکستانی ائیر فورس میں پائلٹ بننا چاہتی ہیں۔ عفیفہ کا کہنا ہے کہ اس کیڈٹ کالج کا قیام علاقے میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہے جو وہاں کی خواتین کو خود مختار بننے میں مدد دے گا۔