پاکستانی ہم جنس پرست کی کوریا میں پناہ
3 جنوری 2010جنوبی کوریا میں ایک پاکستانی شہری کو ہم جنس پرست ہونے کے دعوے کے بعد پناہ دے دی گئی ہے۔ دارالحکومت سیول کی ایک مقامی عدالت میں جاری مقدمے کے بعد یہ فیصلہ سنایا گیا۔ اس پاکستانی شہری کا نام، عمر یا کوئی اور شناخت نہیں بتائی گئی۔ عدالت نے جنوبی کوریا کے محکمہ انصاف کی جانب سے مبینہ پاکستانی کو شہریت نہ دینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوے اسے پناہ دئے جانے کا حکم جاری کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اگر یہ شخص واپس پاکستان گیا تو اسے وہاں کے قانون کے تحت سزا دی جاسکتی ہے۔ یہ پاکستانی شہری انیس سو چھیانوے میں جنوبی کوریا پہنچا تھا جبکہ اس نے جنس کی بنیاد پر پناہ کے لئے درخواست گزشتہ برس دائر کی تھی۔
کوریائی خبر رساں ادارے Yonhap نے مبینہ پاکستانی کے الفاظ بیان کرتے ہوے لکھا ہے کہ اس شخص کے بقول اگر وہ پاکستان گیا تو اس کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ اس کے بقول اس کے خاندان والے بھی اس کے دشمن تھے اور اسے ملک و مذہب کے لیے بے عزتی قرار دے رہے تھے ۔
سیول شہر کی انتظامی عدالت کے اس حالیہ فیصلے کا سپریم کورٹ میں جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد اس پاکستانی کو پناہ دینے سے متعلق حتمی فیصلہ ہوگا۔ جنوبی کوریا نے انیس سو بیانوے میں اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ٹریٹی پر دستخط کئے تھے، تب سے اب تک ڈھائی ہزار درخواست گزاروں میں سے ڈیڑھ سو کو پناہ دی جاچکی ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عصمت جبیں