پاکستاں میں نیٹو کے اٹھارہ آئل ٹینکر نذرآتش
15 جنوری 2011ہفتے کے روز علی الصبح کیے جانے والے اس حملے میں ان آئل ٹینکروں میں سے ایک کا ڈرائیور شدید زخمی بھی ہو گیا۔ اس واقعے میں حملہ آوروں نے پہلے فائرنگ کر کے ان ٹینکروں کے ڈرائیوروں کو ہراساں کیا، جو اپنی جانیں بچانے کے لئے وہاں سے فرار ہو گئے اور بعد ازاں ان تیل بردار گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
پاکستان میں جہاں حکومت کو دہشت گردوں کے مسلسل حملوں کا سامنا ہے، عسکریت پسندوں اور جرائم پیشہ افراد کی طرف سے ہمسایہ ملک افغانستان میں بین الاقوامی فوجی دستوں کے لیے ایندھن اور سامان رسد لے کر جانے والے مال بردار ٹرکوں پر حملے اکثر دیکھنے میں آتے ہیں۔
افغانستان میں غیرملکی فوجی دستوں کے لیے یہ سپلائی عام طور پر کراچی کی جنوبی بندرگاہ کے راستے پاکستان پہنچتی ہے، جہاں سے زمینی راستے سے دو بڑی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے اسے افغانستان پہنچایا جاتا ہے۔
چمن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہفتے کے روز کیا جانے والا حملہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے میں کیا گیا۔
ڈیرہ مراد جمالی میں ایک مقامی اہلکار فتح محمد نے بتایا کہ ان آئل ٹینکروں پر حملہ کم از کم آٹھ مسلح عسکریت پسندوں کی طرف سے اس وقت کیا گیا جب یہ مال بردار گاڑیاں کچھ دیر کے لیے ایک سڑک کے کنارے ایک ریستوراں کے سامنے پارک کی گئی تھیں۔
پاکستان میں عسکریت پسندوں کے امریکہ اور نیٹو کی ان امدادی گاڑیوں پر حملوں ہی کی وجہ سے واشنگٹن حکومت اس بات پر مجبور ہو چکی ہے کہ ایسے سامان رسد کی ترسیل کے لیے افغانستان کے شمال میں واقع دیگر ہمسایہ ملکوں سے ہو کر گزرنے والے راستے استعمال کرنے پر غور کرے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک