1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پتھراؤ کی سزا 20 برس قید ہو سکتی ہے، نیا اسرائیلی قانون

عاطف توقیر21 جولائی 2015

اسرائیلی پارلیمان نے پیر کی شب ایک نئے قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت اگر کسی شخص پر چلتی گاڑی پر پتھر مارنے کا جرم ثابت ہو گیا تو اسے سخت سزا سنائی جا سکے گی۔

https://p.dw.com/p/1G2H8
تصویر: Reuters/M. Torokman

نئے قانون کے مطابق پتھراؤ کرنے والوں کو دس برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے اور اگر یہ ثابت ہو گیا کہ پتھر مارنے والے کی نیت نقصان پہنچانے کی تھی، تو اسے بیس برس کے لیے بھی جیل بھیجا جا سکتا ہے۔ اس اسرائیلی قانون کا مقصد فلسطینی مظاہرین کا کریک ڈاؤن ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس قانون کے تحت یہ دیکھا جائے گا کہ آیا پتھراؤ کرنے والے ملزم کی نیت گاڑی میں بیٹھے کسی شخص کو زخمی کرنے کی تھی یا نہیں اور اگر کوئی ملزم ایسی نیت کا مرتکب پایا گیا، تو اسے بیس برس قید کی سزا سنا دی جائے گی۔

Israel Palästina Grenzpolizei erschießt Palästinenser nach Messerangriff
اسرائیلی فورسز پر عموما فلسطینی مظاہرین پتھراؤ کر کے غصے کا اظہار کرتے ہیںتصویر: AFP/Getty Images/A. Gharabli

یہ قانونی مسودہ پارلیمان میں اسرائیلی قانون ساز نیسان سلومیانسکی نے پیش کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یروشلم میں حراست میں لیے جانے والے ایک تہائی ملزمان پتھراؤ کے جرم میں گرفتار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کی زندگی کو خطرات سے دوچار کر دینے والے اس معاملے کو ’جارحانہ انداز سے ختم‘ کرنے کی ضرورت ہے۔

اسرائیل کے عرب قانون ساز جمال زاہالکا نے اس قانون کو پارلیمان کی منافقت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پتھراؤ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا جواب ہے۔ ’آپ ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے والے شخص کو گرفتار کر رہے ہیں۔‘