پختونخوا میں گُڑ کی پیداوار
آئیے تصویر بہ تصویر دیکھیں کہ پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا میں گڑ بنتا کیسے ہے۔
گُڑ کے کارخانے
صوبہ خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں گنے سے گڑ بنانے کے لیے قائم کیے گئے گھانی یا چھوٹے کارخانوں میں ویسے تو گڑ بنانے کا سلسلہ دسمبر میں شروع ہوجاتا ہے، لیکن کاشت کاروں اور ماہرین کے مطابق جنوری، فروی اورمارچ میں بنایا جانے والا گڑ اعلیٰ معیار کا سمجھا جاتا ہے۔
پہلا مرحلہ گنے کا رس
گنے سے گڑ بنانے کے عمل کے پہلے مرحلے میں مشین کے ذریعے گنے سے رس نکالا جاتا ہے۔ اس کے لیے پٹرول یا پھر بجلی سے کام کرنے والی مشین کو چلایا جاتا ہے۔ پرانے زمانے میں ان مشینوں کو بیلوں کے ذریعے گھمایا جاتا تھا۔
بڑی کڑاھی
ٹب سے گنے کے رس کو دوسرے مرحلے کے لئے ایک بڑی کڑاھی میں ڈالا جاتا ہے، جہاں پر اس کو آگ کے ذریعے پکایا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران رس کو چھانا جاتا ہے اور غیر ضروری مواد کو نکالا جاتا ہے۔
چھلکے بھی کام کے
رس نکلنے کے بعد گنے کے چھلکے دھوپ پر سوکھنے کے لیے رکھے جاتے ہیں، جن کو بعد میں گڑ بنانے کے لیے بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر بارش یا ناخوش گوار موسم میں ان کے سوکھنے کا عمل متاثر ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے گڑ کی پیداور میں بھی سستی آجاتی ہے۔
رس ٹھنڈا کرنے کا پرات
رس کے پکنے کے بعد اس کو لکڑی سے خاص طور پر بنائے گئے ایک بڑے ’پرات‘ یا ’آتھرا‘ میں ڈالا جاتا ہے، جہاں پر اس کو ٹھنڈا کرنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ اس عمل کے دوران گڑ کے تیار کیے گئے اس مادے کو مسلسل ہلایا جاتا ہے تاکہ یہ خستہ ہو۔
بزرگوں کا تجربہ
اس مرحلے میں گھانی کا تمام عملہ حصہ لیتا ہے۔ کارخانے کے کسی تجربہ کار بزرگ یا کسان کے مشورے کے بعد ایک خاص وقت کے بعد گڑ کو ایک طرف جمع کرنا شروع کیا جاتا ہے۔
گڑ تیار
گڑ کو اسی پرات یا آتھرا میں جمع کیا جاتا ہے، اس عمل میں گڑ کے بھیلیوں کے سائز کا تعین بھی کیا جاتا ہے۔ بھیلیاں یا ٹیکیاں بنانے کے دوران اس میں مختلف خشک میوے بھی شامل کیے جاسکتے ہیں، جس کو علاقائی زبان میں ’مصالہ دار‘ گڑ کہتے ہیں، جس کو بہت پسند بھی کیا جاتا ہے۔
گڑ منڈی میں
گڑ کی تیاری کے بعد اس کو منڈیوں میں بھیجا جاتا ہے، جہاں سے اس کی ترسیل ملک بھر کے علاوہ افغانستان، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے بیشترممالک بھی کی جاتی ہے۔
کچھ گنا شوگر ملوں کو فروخت
ملک بھر میں گھانیوں میں جہاں قدیم طریقے سے گڑ بنانے کا عمل اب بھی جاری ہے اور زیادہ تر کاشت کار اسی پر انحصار کرتے ہیں وہیں دوسری طرف کچھ کاشت کار فصل کی تیاری کے بعد گنے کو شوگر ملز کے ہاتھوں فروخت کردیتے ہیں، جس سے ان کے خیال میں فوری اور نقد آمدنی ہوتی ہے۔