پرائمری اسکول میں شوٹنگ ، امریکا سوگ میں ڈوب گیا
15 دسمبر 2012امریکی ریاست کنیٹیکٹ میں نیوٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں جمعہ کو پیش آنے والے اس واقعے میں بیس بچوں سمیت کل چھبیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس خونریز واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے باراک اوباما نے آج بروز ہفتہ اپنے ریڈیائی خطاب میں کم و بیش وہی کچھ کہا جو انہوں نے اس المناک واقعے کے چند گھنٹوں بعد اپنے ایک نشریاتی پیغام میں کہا تھا۔ اوباما نے کہا تھا، ’ہمارے دل ٹوٹ گئے ہیں۔‘ اس دوران امریکی صدر نے متعدد بار اپنی آنکھوں سے بہتے ہوئے آنسوؤں کو صاف بھی کیا۔
باراک اوباما نے کہا کہ امریکی عوام حالیہ برسوں کے دوران پہلے بھی ایسے المناک واقعے دیکھ چکے ہیں اور تشدد کے ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے اب معنی خیز اقدامات لینے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے پرتشدد اور المناک واقعات کی روک تھام کے لیے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔
گن کلچر پر سخت قانون سازی کے مطالبے
امریکا میں فروغ پاتا ہوا ’گن کلچر‘ سیاسی طور پر نازک موضوع تصور کیا جاتا ہے۔ امریکا میں ماضی میں بھی فائرنگ کے ایسے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ دوسری مرتبہ صدارت کے عہدے پر براجمان ہونے سے قبل ایسے ہی واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے اوباما نے کہا تھا کہ گنوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے تشدد کی روک تھام کے لیے قومی سطح پر مکالمت کی ضرورت ہے۔ اُس وقت البتہ انہوں نے گن کنٹرول پر کھل کر کوئی بیان نہیں دیا تھا۔
اگرچہ جمعہ کے روز رونما ہونے والے اس تازہ واقعے کے بعد بھی امریکی صدر باراک اوباما نے گن کلچر پر سخت قانون سازی کے حوالے سے کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اب اس موضوع پر بات کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
امریکا میں گن کنٹرول پر میئرز کے اتحاد ’گن کنٹرول پالیسی‘ کے شریک چیئرپرسن اور نیو یارک کے میئر مائیکل بلومبرگ نے صدر اوباما پر زور دیا ہے کہ ممکنہ اپوزیشن کے باوجود انہیں گن کنٹرول پر قانون سازی کا سنجیدہ معاملہ اٹھانا چاہیے۔
جمعہ کو امریکا کے چھوٹے سے ٹاؤن کے اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے بعد دو سو افراد نے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرہ بھی کیا، جس میں انہوں نے گن کنٹرول پر سخت قانون سازی کا مطالبہ کیا۔
امریکا کے ساتھ ساتھ یورپ بھی افسردہ
امریکا میں وائٹ ہاؤس سمیت تمام سرکاری عمارات پر قومی پرچم سرنگوں کر دیا گیا ہے اور اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے یادگاری تقریبات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اسی طرح متعدد یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی امریکا کے پرائمری اسکول میں فائرنگ کے واقعے پر سخت دکھ کا اظہار کیا ہے۔
برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم نے اپنے ایک پیغام میں صدر اوباما سے کہا کہ اس واقعہ پر انہیں شدید دھچکا لگا ہے اور وہ غمگین ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے بھی اس المناک واقعہ پر امریکی صدر کو ارسال کردہ تعزیتی پیغامات میں دکھ کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے گورنر کے نام اپنے پیغام میں بچوں کی اموات پر شدید دکھ ظاہر کیا جبکہ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن اور یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے اس واقعے کو ’لرزہ خیز دکھ‘ قرار دیا ہے۔
(ab/ij (Reuters, AFP,dpa