پرانے خیراتی کپڑے چوری کرنے والا کنٹینر میں پھنس کر ہلاک
28 دسمبر 2017وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے جمعرات اٹھائیس دسمبر کے روز بتایا کہ یہ واقعہ مغربی قصبے وَیٹسلار میں پچیس دسمبر کو کرسمس کے مسیحی تہوار کے دن پیش آیا۔ پولیس کے مطابق یہ 40 سالہ شخص، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، خیرات یا عطیے کے طور پر دیے گئے پرانے ملبوسات جمع کرنے والے ایک دھاتی کنٹینر سے کپڑے نکالنے کے لیے اس حد تک اس کے اندر چلا گیا تھا کہ وہ وہیں پر پھنس کر رہ گیا تھا۔
اس دوران الٹی حالت میں اس کا دھڑ تو کنٹینر کے اندر تھا لیکن ٹانگیں باہر لٹک رہی تھیں۔ یوں اس کے لیے خود کو باہر نکالنا ناممکن اور کافی دیر تک الٹا لٹکے رہنےکی وجہ سے سانس لینا خاصا مشکل ہو گیا تھا۔ اسے اس حالت میں دیکھنے والے اولین راہگیروں نے فوری طور پر پولیس اور فائر بریگیڈ کو اطلاع تو کر دی تھی، لیکن تب تک یہ شخص بظاہر انتقال کر چکا تھا۔
فائر بریگیڈ کے کارکنوں نے اس فولادی کنٹینر کو کاٹ کر اس شخص کو باہر نکالا تو ہنگامی طبی امدادی کارکنوں نے اس کا سانس بحال کرنے کی کوشش کی لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
جرمنی میں عطیات کے طور پر پرانے کپڑے جمع کرنے کے لیے ایسے دھاتی کنٹینر، جو عام شہروں اور قصبوں میں کئی جگہوں پر رکھے ہوتے ہیں، اس طرح بنائے جاتے ہیں کہ ان میں ایسے عطیات ڈالے تو جا سکتے ہیں لیکن خاص طرح کے ڈھکن کی وجہ سے کوئی غیر متعلقہ فرد انہیں نکال نہیں سکتا۔
ایسا ممکنہ چوری کی روک تھام کے لیے بھی کیا جاتا ہے حالانکہ جرمنی میں پرانے ملبوسات کی اس طرح چوری کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔