1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرندے طوفان کا قبل از وقت اندازہ لگا کر بچاؤ کر سکتے ہیں، اسٹڈی

26 دسمبر 2014

ایک تازہ تحقیق کے مطابق پرندے ممکنہ طور پر کسی موسمی طوفان کا قبل از وقت اندازہ لگا سکتے ہیں اور یہ طوفان کے ٹکرانے سے قبل ہی خطرے میں گھرے علاقے سے نکل جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EANR
تصویر: imago/McPhoto

یہ تحقیق امریکا کے گولڈن پروں اور چہچانے والے چھوٹے چھوٹے پرندوں warblers پر کی گئی۔ اس ننھے اور نازک سے پرندوں کا وزن محض نو گرام تک ہوتا ہے تاہم کسی طور پر ان کو دو روز قبل ہی اس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ کوئی بڑی قدرتی آفت ، جس میں سمندری طوفان اور آندھیاں بھی شامل ہیں، ان کے ٹھکانے کی جانب بڑھ رہی ہے۔

تحقیق کے مطابق رواں برس یعنی 2014ء کے اپریل کے اواخر میں امریکا کے شمالی اور وسطی علاقوں میں آنے والے طوفان سے قبل یہ پرندے ملک کے مشرقی حصے ٹینیسی میں واقع پہاڑیوں کو جہاں وہ بریڈنگ یا اپنی نسل بڑھانے کے لیے جمع ہوتے ہیں اسے چھوڑ کر چلے گئے۔ بعد ازاں آنے والے طوفان کے باعث 84 ٹورناڈوز یا بگولے بنے اور 35 افراد ہلاک ہوئے۔

طوفان کے باعث 84 ٹورناڈوز یا بگولے بنے اور 35 افراد ہلاک ہوئے
طوفان کے باعث 84 ٹورناڈوز یا بگولے بنے اور 35 افراد ہلاک ہوئےتصویر: Reuters

برکلے میں واقع کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات ہنری اسٹریبی Henry Streby کے مطابق، ’’یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے بریڈنگ سیزن کے دوران پرندوں کے طوفان سے بچ کر نکل جانے کے رویے کا دستاویزی ثبوت حاصل کیا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ تو ہم جانتے ہیں کہ پرندے اپنی معمول کی ہجرت کے دوران مختلف چیزوں سے بچنے کے لیے اپنا راستہ تبدیل کر لیتے ہیں، تاہم ہماری تحقیق سے قبل یہ بات اسٹڈی نہیں کی گئی تھی کہ ہجرت مکمل ہونے اور انڈے دینے کا عمل شروع کرنے کے بعد بھی پرندے سخت موسم سے بچنے کے لیے وہ جگہ چھوڑ کر چلے گئے ہوں۔‘‘

جب یہ پرندے اپنے مسکن کو چھوڑ کر اڑ گئے تو طوفان ابھی کئی سو کلومیٹر دور تھا، اس لیے ممکنہ طور پر آب وہوا میں، فضائی دباؤ، درجہ حرارت اور ہواؤں کی رفتار وغیرہ میں ایسی تبدیلیاں رونما ہو رہی تھیں جن کا ان پرندوں نے پتہ چلا لیا تھا۔

ہنری اسٹریبی کے بقول، ’’ہماری اسٹڈی میں شامل واربلرز نے کم از کم 1500 کلومیٹر کی پرواز کی تاکہ وہ آنے والے سخت موسم سے بچ سکیں۔ اور جب طوفان ختم ہو گیا تو یہ واپس اپنی اصل جگہ پر لوٹ آئے۔‘‘

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ پرندوں کی چھٹی حِس ہے جس کے ذریعے وہ ایسی آوازیں سن سکتے ہیں جو انسان نہیں سن سکتے۔ یہ بات معلوم ہو چکی ہے کہ پرندے اور دیگر جانور انفرا ساؤنڈز یا ایسی آوازیں بھی سن سکتے ہیں جن کی فریکوئنسی 20 ہرٹز سے کم ہو۔ اس لیے ممکن ہے کہ بہت زیادہ فاصلوں پر موجود ہواؤں کی آواز، سمندروں کی لہروں کے ٹکرانے اور آتش فشانوں کے پھوٹنے سے ایسی انفرا ساؤنڈز پیدا ہوتی ہوں جو پرندے سن سکتے ہیں بھلے وہ ان چیزوں سے ہزاروں کلومیٹر دور ہی موجود کیوں نہ ہوں۔ ٹورناڈو یا بگولوں کے بارے میں معلوم ہے کہ ان سے طاقتور انفرا ساؤنڈز پیدا ہوتی ہیں۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات ہنری اسٹریبی کے مطابق ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوتی جا رہی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بگولے یا ٹورناڈوز زیادہ عام اور طاقتور ہوتے چلے جائیں گے لہذا واربلرز کی طرز کے بچاؤ کے طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت بڑھ سکتی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے کرنٹ بائیالوجی میں شائع ہوئے ہیں۔