پروازوں پر پابندی میں نرمی، جنوبی ایشیا میں پھنسے مسافر پر امید
20 اپریل 2010یہ اقدامات جنوبی ایشیا میں پھنسے ہوئے ہزاروں مسافروں کے لئے بھی امید کی علامت ہیں۔
آج علی الصبح اٹلی،سوئٹزرلینڈ اور فرانس نے اپنے ایئر پورٹس کھول دئے، تاہم متعدد پروازیں بدستور منسوخ رہیں۔ اٹلی میں محض چند ایک طیاروں نے ’ٹیک آف‘ کیا اور وہ بھی ملک کے اندر پروازوں کے لئے۔ ہنگری نے فوری طور پر اپنی فضائی حدود پروازوں کے لئے کھول دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے پہلے فضائی کمپنیاں زبردست احتجاج کر رہی تھیں کہ اِس پابندی کے باعث اُنہیں روزانہ دو سو پچاس ملین ڈالر کے برابر نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
یورپی ہوائی اڈے بند ہونے کی وجہ سے دُنیا بھر سے یورپ آنے کے خواہاں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارت نے آج بتایا کہ آتش فشاں کی راکھ سے متاثرہ یورپی فضائی حدود کے باعث بھارت میں تقریباً چالیس ہزار مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔ ایوی ایشن کے محکمے کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرفرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ پیر کو ممبئی اور نئی دہلی میں اکتالیس ہزار چار سو پینتیس مسافر یورپ کے لئے پروازوں کی روانگی کے منتظر تھے۔ آج منگل کو اِس تعداد میں تقریباً دو ہزار پانچ سو کی کمی ہوئی ہے کیونکہ کئی مسافر دیگر راستوں سے اپنی اپنی منزلِ مقصود کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔ اِسی طرح ایک ہزار ایک سو بھارتی باشندے برطانیہ، کینیڈا اور جرمنی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ توقع ہے کہ جرمنی میں پھنسے بھارتی شہریوں کو لے کر آج جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کا ایک طیارہ بھارت پہنچ جائے گا۔
بھارت کی طرح پاکستان کے مختلف ہوائی اڈوں پر بھی بہت سے پاکستانی اور غیر ملکی پھنسے ہوئے ہیں، جو یورپی فضائی حدود پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد اب بتدریج اپنے سفر پر روانہ ہو سکیں گے۔ پاکستانی فضائی کمپنی ’پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز‘ کو اِس قدرتی آفت کے باعث اپنی پینسٹھ پروازیں منسوخ کرنا پڑیں، جس کے باعث اُسے آٹھ ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔آتش فشاں کی راکھ ہی کے باعث پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی اپنا دَورہء یورپ منسوخ کر دیا تھا۔ گیلانی کو پیرس، برسلز اور میڈرڈ کے دوروں کے دوران یورپی یونین اور پاکستان کی ایک سربراہ کانفرنس میں بھی شرکت کرنا تھی، جس کے لئے اب نئی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا۔
سری لنکا کی سیر پرگئے ہوئے کوئی چھ ہزار سیاح بھی یورپ میں اپنے اپنے گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں۔ بنگلہ دیش میں بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یورپی فضائی حدود کی بندش خاص طور پر ملبوسات کی برآمدات کے شعبے کو متاثر کرے گی، جو کہ ملک کے لئے زرِ مبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
رپورٹ: اَمجد علی
ادارت: گوہر نذیر گیلانی