پشاور میں ایک اور خود کُش کار بم حملہ: کم از کم گیارہ ہلاک
14 نومبر 2009پاکستان کے شمال مغربی صوبے سرحد کے دارلحکومت پشاور میں ہفتے کے روزایک پولیس چک پوسٹ پر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد کی ہلاکت اور 18 کے شدید زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق خود کش بم حملہ آور گاڑی میں سوار تھا جس نے پشاور کے مرکزی علاقے صدر سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر پشتہ خرہ میں قائم پولیس چیک پوائنٹ سے اپنی کار ٹکرادی۔ دھماکہ اتنی شدت کا تھا کہ ٹیلی ویژن پر دکھائے گئے فُوٹیج میں جائے وقوع پر فضاء میں ہر طرف دھواں دکھائی دے رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس کانسٹیبل بھی شامل ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور پولیس اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ دھماکے کی شدت سے ارد گرد کی عمارتوں کوبھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ زخمیوں کی تعداد میں اضافے کے امکانات بتائے جا رہے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت شمالی مغربی سرحدی صوبے کے سیاسی رہنماؤں اور گورنر نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
ڈی سی او پشاورصاحب زادہ انیس کے مطابق یہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے شام میں پیش آیا۔ ابھی تک ہونے والی تفتیشی کارروائیوں کے مطابق یہ خود کش حملہ ہی تھا جس میں حملہ آور کو چک پوسٹ پر روکنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے نتیجے میں خود کش بم حملہ آور نے اپنی گاڑی اس چیک پوسٹ سے ٹکرا دی۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے میں دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ تاہم اس بارے میں متضاد خبریں آ رہی ہیں۔ عینی شاہدین نے تین پولیس اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات دیں ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت : عابد حسین