پشاور میں سکھوں کا افطاری کیمپ
صوبہ خیبر پختونخوا کی سکھ کمیونٹی ماہ رمضان میں مسلمان روزہ داروں کے لیے متعدد افطاری کیمپوں کا اہتمام کرتی ہے۔ آپ کو سیر کراتے ہیں، ان میں سے ایک ایسے کیمپ کی جو لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے قریب ہی لگایا گیا ہے۔
تیمار دار، روزہ داروں کی خدمت
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں سکھ برادری اس برس بھی پشاور کے مختلف علاقوں میں افطاری کے لیے باقاعدہ کیمپ لگا رہی ہے۔ سب سے زیادہ رش لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں لگائے گئے ایک کیمپ میں دکھنے میں آ رہا ہے۔ اس رش کی وجہ یہ بھی ہے کہ صوبے کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ علاج کی غرض سے اس ہسپتال کا رخ کرتے ہیں اور مریضوں کے ساتھ ان کے رشتہ دار بھی ہوتے ہیں۔
خانساماں لیکن مسلمان ہی
گورپال سنگھ کے بقول افطاری کے لیے کھانے پینے کی اشیاء خرید کر انہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے پکوایا جاتا ہے تاکہ کسی قسم کی شک کی گنجائش باقی نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ نیک جذبے کے تحت کیا جاتا ہے تاکہ مسافروں اور بے بس لوگوں کی مدد کی جاسکے۔
دستر خوان سب کے لیے
سکھ برداری رمضان میں بالخصوص لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں داخل مریضوں کے تیمار داروں کی خدمت بھی کر رہی ہے۔ ان کے لیے افطاری کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس افطار کیمپ میں مریضوں کے رشتہ داروں کے ہسپتال ملازمین، قریبی بازار میں کام کی غرض سے آنے والے افراد اور غریب لوگ بھی افطاری کر سکتے ہیں۔
سماجی خدمت
سکھ برادری کے فلاحی تنظیموں سے وابستہ دانیال اور جوہیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ افطار کیمپوں کا اہتمام خالصتا ایک سماجی کام ہے، جس کے لیے کسی سے کچھ نہیں لیا جاتا بلکہ خود ہی سارا خرچہ برداشت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ مل کر روزے رکھتے ہیں۔
افطاری کے لوازمات
افطاری میں پہلے شربت، کھجور، پکوڑے، سموسے اور پھل جبکہ بعد میں کھانا دیا جاتا ہے۔ افطاری کے انتظامات کے موقع پر موجود مقامی فلاحی تنظیم سے وابستہ گورپال سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر افطاری کا انتظام کیا جا رہا ہے اور اس مہینے وہ خود بھی کھلے عام کھانے پینے سے گریز کرتے ہیں۔
نوجوان سکھ آگے آگے
سکھ برادری کے بالخصوص نوجوان اس افطار کیمپ میں روزہ داروں کی خدمت کے لیے خود کھڑے ہوتے ہیں اور افطاری کے وقت روزہ داروں کو پانی اور کھانا لاکر دیتے ہیں جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں کاروبار سے وابستہ سکھ افراد کا کہنا ہے کہ وہ رمضان کے دوران اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں منافع نہیں کماتے۔