پشاور کی مسجد مہابت خان، اہم تاریخی ورثہ
مسجد مہابت خان خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور میں سترہویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔ مغلیہ طرز تعمیر کا یہ شاہکار حکومتی عدم توجہی کا شکار نظر آتا ہے۔ یہ تصاویر ڈی ڈبلیو اردو کے قاری زین خان نے پشاور سے بھجوائی ہیں۔
نواب مہابت خان
ایک اندازے کے مطابق اس مسجد کی تعمیر 1630 یا 1670 میں مکمل ہوئی تھی۔ اس مسجد کو اس وقت پشاور کے گورنرنواب مہابت خان نے تعمیر کروایا تھا۔
مغلیہ طرز تعمیر
لاہور کی تاریخی شاہی اور وزیر خان مساجد کے بعد برصغیر پاک و ہند کے شمال مغربی علاقے میں مسجد مہابت خان مغلیہ طرز تعمیر کا اولین نمونہ ہے۔
اہم تاریخی مقام
یہ مسجد پاکستان کے چند اہم ترین تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ بیشتر سیاح اگر پشاور آئیں تو اس مسجد کا دورہ ضرور کرتے ہیں۔ تاہم وہ اس عظیم تاریخی ورثے کی حالتِ زار سے مطمئن نظر نہیں آتے۔
حسین گُل کاری کے نقوش
مسجد مہابت خان کی دیواروں، دروازوں ، اور کھڑکیوں پر سے حسین گُل کاری کے نقوش اب معدوم ہوتے جارہے ہیں۔ مبصرین کی رائے میں مغلیہ فن تعمیر میں مہارت رکھنے والے کاریگروں کی تعداد اب بہت کم ہے۔
قرآن کی تعلیم
اس مسجد میں مقامی افراد کے بچے قرآن کی تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔
تیس ہزار سکوئر فیٹ
پشاور شہر کے قدیمی گنجان آباد علاقے میں تعمیر کی گئی یہ مسجد تیس ہزار سکوئر فیٹ پر محیط ہے۔ اس کے دو بلند مینار اور تین گنبد ہیں۔
آس پاس کا علاقہ
سیاحوں کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث مسجد کے آس پاس کا علاقہ خریداری کا اہم مرکز تصور کیا جاتا ہے۔