’پناہ دینے کا شکریہ، میری طرف سے کھانا مفت کھائیے‘
28 نومبر 2015جرمنی کے سرد موسم میں یہ کہانی دل کو گرما دینے والی ہے۔ اس کہانی نے دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں کو جیسے چھو سا لیا ہو۔
جرمن دارالحکومت برلن میں مقیم شامی مہاجر ایلیکس اسالی اپنے اسٹال پر تیار شدہ کھانا برلن کے بے گھر افراد میں مفت تقسیم کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ اس کا جرمن عوام کا شکریہ ادار کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
اڑتیس سالہ اسالی کہتا ہے، ’’اس طرح میں لوگوں کو کچھ لوٹا سکتا ہوں۔‘‘
جس دن اسالی کی ایک خاتون معاون نے فیس بک پر اس اسٹال کے بارے میں خبر لگائی، اس دن سے ساری دنیا میں اسالی کی دھوم مچ گئی اور برلن کے معروف ایلیگزانڈر پلاٹس اسکوائر پر لگا اس کا یہ اسٹال مشہور ہوتا چلا گیا۔
ایک شخص نے اس حوالے سے فیس بک پر لکھا: ’’کیا کمال کی بات ہے! اس کے پاس خود اتنا تھوڑا ہے مگر وہ پھر بھی یہ کام کر رہا ہے!‘‘
پیشے کے اعتبار سے اسالی ایک آئی ٹی انجینیئر ہے جس نے تین برس پہلے شام سے نقل مکانی کی تھی۔ اس نے انٹرنیٹ پر شامی صدر بشار الاسد کی حکومت پر تنقید کی تھی جس کے بعد اس کا شام میں رہنا مشکل ہو گیا تھا۔ تاہم جرمنی تک وہ ایک کٹھن راستے کے ذریعے پہنچا ہے۔ اس درمیان اس کو لیبیا میں رکنا پڑا اور اس نے کچھ وقت طرابلس میں کام بھی کیا۔ وہ سن دو ہزار چودہ میں جرمنی پہنچا تھا۔
تین ماہ قبل اس نے بے گھر افراد کے لیے کھانا پکانے کے سلسلے کا آغاز کیا۔ اس کا کہنا ہے کہ کھانا پکانا اس کا پسندیدہ مشغلہ بھی ہے۔ بچپن میں بھی وہ باورچی خانے میں اپنی والدہ کا ہاتھ بٹاتا تھا۔ اب وہ یہ سب ایک اچھے کام کے لیے کر رہا ہے۔
وہ کھانا گھر پر تیار کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ سودا سلف ترک دکان سے خریدتا ہے، اور اس کا تمام خرچہ وہ اپنی جیب سے ادا کرتا ہے۔ تیار شدہ کھانے کو ایلیگزانڈر پلاٹس تک لے جانے میں چند افراد اس کی مدد کرتے ہیں، جن میں جرمن افراد بھی ہوتے ہیں۔ چند روز قبل جرمن طالبہ ٹابیا بوئیٹنر نے اسالی کے تیار کردہ سوپ کو اسٹال تک پہنچانے میں مدد کی۔ اس نے ایک شامی ڈِش بھی پکائی جو کہ دمشق کی خاصیت تصور کی جاتی ہے۔
برلن کے ایک فلاحی ادارے سے تعلق رکھنے والے ڈیئٹر پوہل کا کہنا ہے کہ وہ اسالی کے اس کام سے بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ ’’اس عمل نے مجھے بہت اندر تک متاثر کیا ہے۔‘‘