پناہ کا سفر موت ميں بدل گيا
31 اکتوبر 2017بنگلہ ديشی ساحل کے قريب آج بروز منگل مزید چار روہنگيا مہاجرين ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں ميں ايک مرد، ايک عورت اور دو بچے شامل ہيں۔ بنگلہ ديشی پوليس نے بتايا کہ ان چاروں مہاجرين کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب لکڑی کی وہ کشتی جس پر وہ سوار تھے، ساحل سمندر سے قريب الٹ گئی۔ بنگلہ ديش کے جنوب ميں کوکس بازار کی ساحلی پٹی کے قريب پيش آنے والے اس واقعے ميں سينتيس مہاجرين کو ڈوبنے سے بچا بھی ليا گيا۔ اکھيا پوليس اسٹيشن کے افسر محمد ابوالخير کے بقول ان ميں سے گيارہ کو ہسپتال منتقل کر ديا گيا ہے اور ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہيں۔ حادثہ تيز بارش کے سبب پيش آيا اور اس ميں بچ جانے والوں نے بتايا کہ انہوں نے لکڑی کی اس کشتی کو سينتيس ڈالر کے برابر مقامی کرنسی ميں خريدا تھا۔ حادثے ميں ہلاک ہو جانے والے اور بچ جانے والے تمام مہاجرين کا تعلق ميانمار کی شمالی رياست راکھين کے علاقے بوتھياڈوانگ سے ہے۔
ايک روز قبل پيش آنے والے ايک مختلف واقعے ميں تين کمسن بچے ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ ان بچوں کی عمريں تين تا دس ماہ کے درميان تھيں۔ یہ اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی کشتی ساحل کے قریب پہنچنے ہی والی تھی اور وہ اپنی ماؤں کی گودوں سے گر گئے۔ ٹيکناف پوليس اسٹيشن کے افسر مياں الدين خان نے بتايا کہ پانی ميں گرے ہوئے بچے موجوں کے ساحلی چٹانوں سے ٹکرانے کے نتيجے ميں ہلاک ہوئے۔ ان ميں سے دو بچوں کی لاشيں پير کو نکال لی گئی تھيں جبکہ ايک کی نعش آج منگل کو سمندر سے نکالی گئی۔
ميانمار کی شمالی رياست راکھين ميں ملکی فوج نے روہنگيا عسکریت پسندوں کے خلاف اس سال اگست کے اواخر ميں آپريشن شروع کيا تھا۔ اس وقت سے اب تک قريب چھ لاکھ روہنگيا مسلمان راکھين سے فرار ہو کر پناہ کے ليے بنگلہ ديش پہنچ چکے ہيں۔ يہ مہاجرين فوج پر تشدد، جنسی زيادتی، نسل کشی اور ديگر ايسے عوامل کے الزامات عائد کرتے ہيں۔ اقوام متحدہ کی کئی رپورٹيں اور متعدد عہديدار مبينہ تشدد کے اس سلسلے کو روکنے ميں ناکامی پر ميانمار حکومت پر تنقيد کرتے آئے ہيں۔ اگست کے اواخر سے اب تک دو سو روہنگيا مسلمان ڈوب کر بھی ہلاک بھی چکے ہيں۔