1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب میں بڑا آپریشن شروع ہونے والا ہے، حکام

امتیاز احمد26 دسمبر 2014

حکومتِ پاکستان صوبہ پنجاب میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کرنے والی ہے۔ اس سے قبل حکومت نے دہشت گردی کے خلاف ایک ایکش پلان کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1EAA0
Pakistan Militär Patrouille Peschawar
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Arbab

حکومتِ پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک کے تمام حصوں میں موجود دہشت گروں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔ یہ حکومتی اعلان چند روز قبل شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں فوج کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 150افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس واقعے میں ہلاک شدگان میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔

بدھ اور جمعرات کی درمیان شب قوم سے خطاب میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بھی عسکریت پسند موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان عسکریت پسندوں کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

صوبہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ نے جمعرات کے روز صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’ہم رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدرسوں کے حوالے سے معلومات جمع کر چکے ہیں۔ ان میں سے دس فیصد کے خلاف کارروائی جلد شروع ہو جائے گی۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ خفیہ اطلاعات ہیں کہ ان مدرسوں میں سے دس فیصد میں عسکری سرگرمیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’حکومت انہیں دیکھے گی اور اگر یہاں عسکریت پسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے، تو اسے بند کرایا جائے گا۔‘‘

ایک خفیہ اطلاع کے مطابق 90 ملین باشندوں کے صوبے پنجاب میں کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے کم از کم 150 ٹھکانے موجود ہیں۔ اس کے علاوہ صوبے کے جنوبی حصوں میں بھی ایسے مدرسے کام کر رہے ہیں، جہاں عسکریت پسند تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ لشکر جھنگوی ملک میں فرقہ ورانہ بنیادوں پر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہی ہے۔

دوسری جانب بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے قومی ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت جمعرات کو جی ایچ کیو میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں سیکورٹی کی صورت حال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر دہشت گردی کے اسباب کا بھی جائزہ لیا گیا۔

دوسری جانب قومی ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد کے حوالے سے آج وزیر اعظم نواز شریف بھی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے۔

خفیہ رپورٹوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیاں پاکستان کے مختلف حصوں میں سرگرم ان تنظیموں کے خلاف بھی معلومات جمع کر رہی ہیں، جو طالبان اور دیگر عسکری گروہوں کے ساتھ ہمدری رکھتی ہیں۔