1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں، فوج طلب

11 ستمبر 2012

آج کل پہاڑی نالوں کے ذریعے آنے والے بارشی پانی کی وجہ سےجنوبی پنجاب کے کئی علاقے سیلاب کی زَد میں ہیں۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/166sC
تصویر: DW

ان علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر نہروں کے ٹوٹے ہوئے بندوں کی تعمیر و مرمت اور امدادی سرگرمیوں کے لیے فوج بھی طلب کر لی گئی ہے۔

آفات سے نمٹنے کے لیے قائم صوبائی محکمے پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے سربراہ مجاہد شیر دل نے پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں گذشتہ دو دنوں میں بارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صرف راجن پور ضلع کی تحصیل روجھان میں دو لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے تمام اضلاع کے انتظامی اداروں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ مخیر حضرات کے تعاون سے امدادی اشیاء سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچائیں۔

ڈوئچے ویلے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے ایمر جنسی سروس ۱۱۲۲ کے سربراہ ڈاکٹر رضوان نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان کے علاقوں سے اب تک سترہ سو لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا چکا ہے جبکہ ضلع راجن پورمیں پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے ایک بڑا آپریشن کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق اس مرتبہ سیلاب بڑے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے نہیں آیا بلکہ تباہی پہاڑی نالوں سے تیز رفتار پانی کی وجہ سے نہروں کے بند ٹوٹنے سے پھیلی ہے۔

مکان منہدم ہو گئے ہیں، بھوک کے شکار لوگ سڑکوں پر ہیں اور ان تک کوئی امداد نہیں پہنچی
مکان منہدم ہو گئے ہیں، بھوک کے شکار لوگ سڑکوں پر ہیں اور ان تک کوئی امداد نہیں پہنچیتصویر: DW

مجاہد شیر دل نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے اور حالات قابو میں ہیں جبکہ راجن پور میں ایک بڑا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ان کے بقول امدادی سامان کے پینتالیس ٹرک آفت زدہ علاقوں میں پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ ایک سو پچاس مزید ٹرک خوراک، خیمے، کمبل اور دیگر امدادی اشیاء لے کر متاثرہ علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔ ان کے بقول آج منگل کی رات تک امدادی سرگرمیوں کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ ان کے بقول پنجاب حکومت نے بین الاقوامی اداروں سے بھی مدد کی درخواست کی ہے اور ان کی ٹیمیں بھی اگلے چوبیس گھنٹوں میں متاثرہ علاقوں میں پہنچ جائیں گی۔

ڈیرہ غازی خان کے علاقے سے ایم پی اے سردار حسام الدین کھوسہ نے بھی بتایا کہ متاثرہ لوگوں کو امدادی اشیاء پہنچائی جا رہی ہیں لیکن متاثرہ لوگ ایسی حکومتی اطلاعات کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان کے نواحی گاؤں کوٹ ہیبت سے تعلق رکھنے والے طیف محمد نامی ایک شخص نے بتایا کہ ان کے علاقے میں بستیاں اور گھر ڈوبے ہوئے ہیں، مکان منہدم ہو گئے ہیں، بھوک کے شکار لوگ دو دن سے سڑکوں پر ہیں اور ان تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔ ان کے بقول حکومت امدادی کاروائیوں کے حوالے سے جھوٹ بول رہی ہے۔

کئی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں
کئی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: DW

ڈی جی خان کے مقامی صحافی بخت کھوسہ نے بتایا کہ ابھی تک امدادی اشیاء سارے متاثرین تک نہیں پہنچی ہیں۔ سرکاری دفتروں اور ہسپتال کے علاوہ متاثرین کے لیے سکولوں میں لگائے گئے ریلیف کیمپوں میں بھی پانی کھڑا ہے۔ ان کے بقول امداد سے محروم متاثرین نے سرکاری دفتروں پر حملے بھی کیے ہیں۔ ان کے بقول سرکاری انتظامیہ لاہور سے آئے ہوئے اہم لوگوں کے پروٹوکول میں مصروف ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت پنجاب کے کئی وزراء، مشیر، چیف سیکریٹری اور متعدد سیکرٹریوں کے علاوہ بہت سے اعلیٰ سرکاری افسران متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں۔

ضلع راجن پور کے متاثرہ علاقے روجھان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص اسلم نے بتایا کہ کئی علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے بقول متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھوٹنے کا بھی خطرہ ہے۔

یاد رہے کہ سیلاب کا باعث بننے والی بارشوں کارخ اب بلوچستان کی طرف مڑ گیا ہے اور پنجاب میں اب فوری بارش کا امکان نہیں ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: امجد علی