پنجاب پولیس کی کارروائی: چھ عسکریت پسند ہلاک
16 فروری 2017پاکستان میں انسداد دہشت گردی سے متعلق اہلکار محمد سلیم نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ چھاپہ جمعرات کے روز پنجاب کے وسطی ضلع خانیوال میں مارا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں کو یہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ یہ عسکریت پسند ایک حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
یہ چھاپہ ایک ایسے وقت پر مارا گیا ہے جب رواں ہفتہ کے دوران پاکستان میں کئی خودکش حملے ہو چکے ہیں اور ان کی ذمہ داری پاکستانی طالبان سے الگ ہونے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔ اس سے قبل قریب تین ماہ تک پاکستان میں نسبتاﹰ سکون رہا تھا۔
پاکستانی میڈیا نے کاؤنٹر ٹیررازم حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے گروپ جماعت الاحرار سے تھا۔ اس گروپ نے منگل 14 فروری کو لاہور میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ اس حملے 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری مذہبی عسکریت پسندی کے باعث اب تک ہزارہا افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سویلین کے علاوہ سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف بدھ 15 فروری کو پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں ججوں کو لے جانے والی ویگن کو موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں ویگن ڈرائیور ہلاک جبکہ چار ججوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں تین خواتین جج بھی شامل ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی۔
قبل ازیں بدھ ہی کے روز پاکستانی قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں خودکش حملہ آوروں نے ایک حکومتی کمپاؤنڈ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دو دیگر خود کش حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔