پنجاب پولیس کے تین چوتھائی افسران فٹنس ٹیسٹ میں فیل
22 جون 2012اسلام آباد سے خبر ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ اس فٹنس ٹیسٹ کے غیر تسلی بخش نتائج کے بعد پاکستان میں بھاری بھرکم اور توند والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں کی پولیس عام طور پر بدعنوان اور غیر مؤثر سمجھی جاتی ہے۔ یہ پولیس اہلکار اکثر اپنی جسمانی فٹنس کا کوئی خیال نہیں رکھتے، ورزش بھی نہیں کرتے اور اسی لیے اب ان کا عام طور پر صحت مند اوسط سے کافی زیادہ جسمانی وزن بحث کا موضوع بن گیا ہے۔
پاکستان کے کئی اخبارات میں آج جمعے کو شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ان فربہ پولیس افسران اورعام اہلکاروں کو اب تحریری طور پر بھی ان کے محکمے کی طرف سے خبردار کر دیا گیا ہے۔ انہیں کہا گیا ہے کہ فربہ پن کا شکار اہلکاروں کو اس مہینے کے آخر تک اپنی توندیں کم کر کے کمر کی پیمائش قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ 38 انچ تک کر لینی چاہیے۔
انگریزی روزنامے دی نیوز کے مطابق جن اہلکاروں کی کمریں اس مہینے کے آخر تک بھی 38 انچ سے زیادہ ہوئیں، انہیں فیلڈ ڈیوٹی سے ہٹایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کے مقامی ٹیلی وژن چینلز پر اس ہفتے کئی مرتبہ ایسی فوٹیج دکھائی گئی تھی جس میں موٹے موٹے پولیس افسران کو کرسیوں پر بیٹھے اونگھتے ہوئے یا موبائل فون پر گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
لاہور میں پنجاب پولیس کے ہیڈ کوارٹر کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر روئٹرز کو بتایا کہ یہ فوٹیج دیکھنے کے بعد پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل حبیب الرحمان کی یہ سوچ اور بھی پختہ ہو گئی کہ موٹاپے کے شکار پولیس اہلکاروں کو اپنا وزن کم کرتے ہوئے خود کو جسمانی طور پر فٹ بنانا چاہیے۔ اس اہلکار نے بتایا کہ کوئی بھی پولیس مین اگر خود ہی فٹ نہیں ہو گا تو وہ جرائم کا مقابلہ کیسے کرے گا۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ پاکستان کے انگریزی روزنامے دی نیوز کے مطابق اس فٹنس ٹیسٹ کی کئی پولیس اہلکاروں نے مخالفت کی تھی۔ اس لیے کہ مبینہ طور پر ایک تو کئی سینئر پولیس افسران کو اس ٹیسٹ سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا تھا اور دوسرے یہ کہ یہ ٹیسٹ جب اہلکاروں نے لیا، وہ خود بھی موٹاپے کا شکار تھے۔
(ij/ab(Reuters)