’پورا فرانس اسلام پسندانہ دہشت گردی کی زَد میں ہے‘، اولانڈ
15 جولائی 2016جمعرات کی شب فرانس کے بندرگاہی شہر نِیس میں ایک اُنیس ٹن وزنی ٹرک 1.3 کلومیٹر تک انسانوں کے اُس ہجوم کو روندتا چلا گیا، جو فرانس کے قومی دن کے موقع پر آتش بازی کا مظاہرہ دیکھنے کے لیے جمع تھا۔ اس دہشت گردانہ کارروائی میں کم از کم چوراسی افراد ہلاک ہو گئے۔
اس ہولناک واقعے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا:’’پورے فرانس کو اسلام پسندانہ دہشت گردی سے خطرہ ہے۔ اِن حالات میں ہمیں چوکنا رہنا ہو گا اور اپنے طاقتور ہونے کا اظہار کرنا ہو گا۔ فرانس طاقتور ہے اور فرانس اِن انتہا پسندوں کے مقابلے میں اور طاقتور ہوتا چلا جائے گا، جو ہمیں نشانہ بنا رہے ہیں۔‘‘
نومبر میں پیرس میں ہونے والی ہولناک دہشت گردی کے بعد سے نافذ چلی آ رہی ہنگامی حالت چھبیس جولائی کو ختم ہونے والی تھی تاہم اب اولانڈ نے اس میں مزید تین ماہ کی توسیع کر دی ہے۔
فرانسیسی وزیر داخلہ بیرنار کیسنوئیو نے کہا:’’مَیں نے عدلیہ اور پولیس کے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ستّر اضافی اہلکار نِیس روانہ کیے ہیں تاکہ وہ مرنے والوں کی میتیں جلد از جلد اُن کے لواحقین کے حوالے کر سکیں اور اُنہیں نفسیاتی مدد بھی فراہم کر سکیں۔‘‘
دُنیا بھر کی جانب سے اس واقعے کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اس حملے کی شدید مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ فرانسیی عوام کے عزم و حوصلے کو سراہا بھی ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا:’’ظاہر ہے ہمارا اظہارِ ہمدردی اتنی زیادہ انسانی جانوں کے ضیاع کا مداوا نہیں کر سکتا لیکن آج کے دن جرمنی کے تمام شہری اپنے فرانسیسی دوستوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے والے تمام ممالک فرانس کے ساتھ ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ہم یہ جنگ ضرور جیتیں گے۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا:’’جو دن فرانسیسی قوم کی خوشی اور فخر کے لیے وقف تھا، وہ المناک طریقے سے انجام کو پہنچا۔ ہم اس مشکل گھڑی اور سوگ میں فرانس کے ساتھ ہیں۔‘‘
یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے اپنے تاثرات میں کہا:’’نِیس میں جس ہجوم کو نشانہ بنایا گیا، وہ آزادی، مساوات اور بھائی چارے کی قدروں کے اظہار کے لیے جمع تھا۔ آج ہم سب، یورپ اور ایشیا، فرانسیسی عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں۔ ہم اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور انتہا درجے کے اس تشدد (نفرت) کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔‘‘